مشرق وسطی

حشد الشعبی کی تحلیل کا امریکی خواب کبھی پورا نہیں ہوگا,سید عباس موسوی

شیعہ نیوز:2016 میں حشد الشعبی کو قانونی حیثیت دینے کا پہلا بل عراقی پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔ تاہم بعد کے سالوں میں، امریکی سفارت خانے اور کچھ غیر ملکی اداروں کی طرف سے اس عوامی فورس کو ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھ گیا۔

لیکن عراقی سیاسی گروہوں، اور عوام کے شدید مطالبے کے باعث 2019 میں اس فورس کی رسمی حیثیت کے لئے ایک جامع قانون کا مسودہ تیار کرنے کا عمل شروع ہوا۔ گزشتہ برسوں میں متعدد مسودے پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے۔ تازہ ترین اور سب سے زیادہ جامع بل 2024 میں پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا، توقع ہے کہ اسے جلد ہی منظور کر لیا جائے گا۔

مذکورہ بل کی شقوں کے مطابق، حشد الشعبی عراق کی وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے متوازی ایک آزاد ادارے کے طور پر کام کرے گی، اس طرح کہ کوئی بیرونی ملک عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت یا اس کی تحلیل کا مطالبہ نہیں کر سکے گا۔

اس قانون کے مطابق حشد الشعبی کے سربراہ کو وزیر کے مساوی یا اس سے ملتی جلتی سطح کا عہدہ حاصل ہوگا اور وہ عراق کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے تمام اجلاسوں میں شرکت کرسکے گا۔ نیز، اس فورس کے اعلیٰ درجے کے کمانڈروں کی تعریف "لیفٹیننٹ جنرل” کے ملٹری رینک میں کی جائے گی۔

11 اپریل کو حشد الشعبی کے سربراہ، فالح الفیاض نے اس عوامی فورس کو عراق کے فوجی ڈھانچے میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔

یہ تجویز داعش کے خلاف جنگ میں عوامی قوتوں کو متحرک کرنے اور عراق کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے۔

نئے قانون کے مطابق اس فورس کی سربراہی اب بھی عراقی وزیر اعظم کے پاس ہے۔ یہ تنظیم فوج کے ساتھ مل کر اپنا عسکری کردار ادا کرتی ہے، لیکن اسے نسبتاً آزادی حاصل ہے۔

اگرچہ حشد الشعب کی تحلیل کے بارے میں افواہیں سوشل اور مین اسٹریم میڈیا میں تیزی سے پھیل گئیں، تاہم یہ ایک امریکی خواب ہے جو کبھی پورا نہیں ہوگا۔

اس سلسلے میں ایران میں عراق کی النجباء تحریک کے نمائندے سید عباس موسوی نے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "حشد الشعبی عراقی مسلح افواج کا ایک لازم و ملزوم حصہ رہی ہے اور رہے گی، یہ عوامی فورس مزاحمتی محور کی بنیادی حامی تنظیم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حشد الشعبی اپنے قیام سے لے کر آج تک ملک کے وزیر اعظم اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کی نگرانی میں ایک سرکاری اور خودمختار ادارہ ہے اور نئے قانون کی منظوری کے بعد، یہ نسبتاً آزاد لیکن عراقی وزیر اعظم کی نگرانی میں فعال رہے گی۔

سید عباس موسوی نے حشد الشعبی کی تحلیل سے متعلق افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حشد الشعبی فورسز کی تحلیل کی خبر جھوٹی اور بے بنیاد ہے، درحقیقت اس تنظیم نے اپنے تجربے اور میدان میں بھرپور موجودگی کے ذریعے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ سب سے مضبوط سیکورٹی فورس ہے جو امریکہ اور اس کے سفاک تکفیری جتھے داعش کا مقابلہ کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حشد الشعبی نے 2017 میں عراق میں امریکی منصوبے کو ناکام بنا دیا اور عراق کی سرزمین کو امریکی دہشت گرد ٹولے داعش کے نجس وجود سے پاک کر دیا۔

عراقی رہنما نے کہا کہ حشد الشعبی متحرک عراقی نوجوانوں کے ذریعے تشکیل دی گئی ہے جو عراقی عوام کے لئے ایک مضبوط دفاعی فورس کا کردار ادا کر رہی ہے اور اسی وجہ سے، امریکہ اس تنظیم کو ختم کرنے کے لیے عراقی حکومت پر شدید دباؤ ڈال رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے حشد الشعبی کے خاتمے کی افواہیں پھیلا رہا ہے۔

سید عباس موسوی کہا: ہم نے اپنی قانونی ذمہ داری کی بنیاد پر بارہا کہا ہے کہ جو ادارہ عراقی مرجعیت کے جہاد کفائی کے فتوے سے قائم ہوا ہو وہ کبھی تحلیل نہیں ہو گا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حشد الشعبی کی تحلیل امریکی استکبار اور اس کے شیطانی پیروکاروں کا خواب ہے جو کبھی پورا نہیں ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button