مشرق وسطی

جبہۃ النصرہ کے ٹھکانوں پر شام کی فوج کا حملہ

شیعہ نیوز:روسی خبررساں ادارے اسپتنک کے مطابق، شام کے فوجی دستوں نے النصرہ دہشت گردوں کو اس وقت نشانہ بنایا جب ان عناصر نے بفر زون میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔
شام میں روس کے آشتی کے مرکز کے نائب سربراہ اولیگ یگوروف نے اعلان کیا ہے کہ ترکی کے حمایت یافتہ النصرہ دہشت گردوں نے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران بفر زون میں دو بار گولہ باری کی اور گولیاں بھی چلائیں۔
یگوروف نے مزید کہا کہ ایک حملہ صوبہ ادلب میں کیا گیا اور دوسرا صوبہ حماہ میں جس کے نتیجے میں ایک شامی شہری زخمی ہوگیا۔
روزنامہ الوطن نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ شام کی فوج نے اس ملک کے مشرقی ریگستانوں میں اپنی موجودگی بڑھائی ہے اور شامی اور روس جیٹ فائٹروں نے مختلف علاقوں کو دہشت گرد عناصر سے پاک بھی کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شام کے ادلب، حلب، حماہ اور لاذقیہ صوبے کے کئی علاقوں کو بفر زون قرار دے دیا گیا ہے جو کہ تحریر الشام اور جبہۃ النصرہ کے دہشت گردوں کا آخری ٹھکانہ سمجھا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ شام کی فوج اور اسلامی استقامتی تنظیموں کے تعاون کے نتیجے میں شام کے زیادہ تر علاقوں سے داعش، جبہۃ النصرہ اور دیگر دہشت گرد گروہوں کا صفایا کردیا ہے تاہم ان دہشت گرد گروہوں کے بچے عناصر کو ترکی اور امریکہ، شام کے مختلف علاقوں میں تخریبی کارروائی کے لئے استعمال کرتے رہتے ہیں۔
دوسری جانب شام کے دیرالزور کے باشندوں نے امریکہ کے حمایت یافتہ کرد ڈیموکریٹک فورس قسد کے جرائم اور تباہ کاری پر مبنی سرگرمیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ منگل کے روز دیرالزور کے مضافات میں واقع بکارہ کالونی کے رہنے والوں نے مظاہروں کے دوران، غاصب امریکی افواج کے حمایت یافتہ قسد عناصر کی جانب سے اغوا اور قتل عام کی مذمت کی اور کہا کہ یہ عناصر علاقے کے تیل کے ذخیروں اور مصنوعات کو لوٹ رہے ہیں۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے اس کالونی کی مرکزی سڑک کو ٹائر جلا کر اور رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیا اور علاقے سے قسد عناصر کے اخراج کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ شام کی کرد ڈیموکریٹک فورس قسد، امریکی باوردی دہشت گردوں کی آڑ میں مدتوں سے شام کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں آزادانہ پھر رہے ہیں اور علاقے کے قدرتی ذخیروں کو لوٹ کر امریکیوں کے حوالے کر رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button