بحرینی ولی عہد کیجانب سے غاصب صیہونی حکومت پر حماس کے حملے کی شدید مذمت
شیعہ نیوز: اسلامی جمہوریہ ایران کے خبر رساں ادارے فارس نیوز کے مطابق بحرین کے ولی عہد شہزادہ "سلمان بن حمد آل خلیفہ” نے "حوار المنامه” اجلاس کی افتتاحی تقریب میں غاصب صیہونی حکومت پر فلسطینی اسلامی مزاحمت (حماس) کے حملے کی مذمت کی۔ بحرین کے ولی عہد نے اس اجلاس میں کہا کہ غزہ کی صورت حال پر بات کرنا مشکل ہے، لیکن یہ غزہ پر مسلسل حملوں کی زد میں رہنے سے زیادہ مشکل نہیں ہوسکتا۔ قرآن مجید، تورات اور تمام آسمانی کتابوں میں عام شہریوں اور بے گناہوں کے قتل عام کی ممانعت کی گئی ہے۔ میری رائے میں، دونوں فریقوں نے ان تعلیمات پر عمل نہیں کیا، اس لیے میرا خیال ہے کہ ہمیں دونوں فریقوں کی مذمت کرنی چاہیئے۔ میں حماس کی کھلم کھلا مذمت کرتا ہوں۔ سلمان بن حمد آل خلیفہ نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں مزید کہا کہ حماس کا 7 اکتوبر کا حملہ سفاکانہ، خوفناک اور اندھا دھند تھا۔ انہوں نے عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو قتل کیا۔
یاد رہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے سات دہائیوں کے ناجائز قبضے، غزہ کے دو دہائیوں کے جاری مسلسل محاصرے اور صیہونیوں کی قید میں فلسطینیوں پر جاری شکنجے اور اذیت و آزار کے جواب میں طوفان الاقصیٰ آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ حماس کے عسکری ونگ "کتاب القسام” کے کمانڈر انچیف محمد الضعیف نے اس آپریشن کو شروع کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ یہ آپریشن فلسطینی عوام بالخصوص مسجد اقصیٰ کے خلاف صیہونیوں کے مسلسل جاری جرائم کے جواب میں کیا جا رہا ہے۔ الضیف نے کہا کہ صہیونیوں نے مسجد کے محافظوں پر حملہ کیا، مسجد کی حرمت کو پائمال کیا۔ محمد الضیف کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے کئی بار ان کو اس حوالے سے متنبہ کر دیا تھا۔ غاصب صیہونیوں کے جرائم کی وجہ سے اس سال سینکڑوں افراد شہید اور زخمی ہوئے۔ قیدیوں کے تبادلے کی ہماری پیشکش کو رد کر دیا گیا اور مغربی کنارے میں ہر روز خلاف ورزیاں جاری رہیں۔
بحرینی ولی عہد نے اپنی تقریر میں صیہونی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میں غزہ میں اسرائیل کے ہوائی حملوں کی بھی مذمت کرتا ہوں، جو 4700 بچوں سمیت گیارہ ہزار سے زائد افراد کی موت کا باعث بنے ہیں۔ یاد رہے کہ غزہ میں صیہونی جارحیت و بربریت کے نتیجے میں اب تک 12 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ ان شہداء میں تقریباً پانچ ہزار بچے اور 3300 سے زائد خواتین شامل ہیں۔ صیہونی حملوں کے نتیجے میں غزہ کی صورتحال اس قدر بگڑ چکی ہے کہ اقوام متحدہ کے پانی اور حفظان صحت کے خصوصی نمائندے "پدرو آروجو آگودو” نے آج (جمعہ) اپنے ایک بیان میں غزہ کے عوام کو پانی سے محروم کرنے کے اسرائیلی اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ جنگ کے آغاز کے 42 دنوں کے بعد اور بین الاقوامی دباؤ کے نتیجے میں تل ابیب بالآخر آج شام غزہ کی پٹی میں ایندھن کے محدود داخلے پر راضی ہوگیا۔ غزہ میں ایندھن کے محدود داخلے پر رضامندی کا اظہار مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ہیضے کے پھیلنے اور بین الاقوامی دباؤ کے نتیجے میں صحت کی صورتحال کے بگڑنے کے خدشے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔