فدائی حملہ آور فلسطینیوں کے خاندانوں کو شہر بدر کرنے کا کالا قانون
شیعہ نیوز: قابض اسرائیلی کنیسٹ نے بالآخر ایک نئے سیاہ قانون کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت قابض حکومت میں وزیر داخلہ کسی بھی فلسطینی خاندان کو اجتماعی سزا کے طور پر 20 سال کے لیے شہر بدر کرسکے گا۔
قابض اسرائیلی وزیر داخلہ فدائی حملے کرنے والے فلسطینیوں کے خاندانوں کو اجتماعی سزا کے طور پر شہر بدر کرے گا۔
اس کے علاوہ مزاحمتی تنظیموں میں سرگرمیوں اور اسرائیل کے خلاف کارروائیوں میں شامل 14 سال سے کم عمر کے فلسطینی بچوں کو پانچ سال تک قید کی سزا بھی سنائی جائے گی۔
اس قانون کو 61 کنیسٹ اراکین کی حمایت سے منظور کیا گیا تھا۔ 41 نے مخالفت کی، جب کہ 55 اراکین پارلیمنٹ نے اس عارضی اقدام کی حمایت کی اور 33 نے اس کی مخالفت کی۔ لیکود پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن ہنوچ ڈو میلیوٹسکی نے کہا کہ "خاندان کے رکن (درجہ اول کے رشتہ دار) کو غزہ کی پٹی یا حالات کے مطابق طے شدہ کسی دوسرے علاقے میں بے دخل کیا جائے گا۔ اسرائیلی حکام یہ باور کرائیں گے کہ فدائی حملہ کرنے والے شخص کو اس کے اس اقدام اورارادے کا علم تھا۔ جس کے بعد اسے اجتماعی سزا کے طور پر شہر بدر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : ہسپانوی ائیر لائن نے اسرائیل کے لئے پروازیں منسوخ کر دیں
بل قابض ریاست کے وزیر داخلہ کو کسی بھی خاندان کے کسی فرد کو شہر بدر کرنے کا حکم جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اگر وہ آپریشن کے ساتھ حمایت یا یکجہتی کا اظہار کرتا ہے تو اسے بھی شہر بدر کیا جائے گا۔
قانون ملزمان کے فرسٹ ڈگری رشتہ داروں پر لاگو ہوگا۔ یعنی فدائی حملہ کرنے والے فلسطینی کے والدین، بہن بھائی، بچے، شوہر یا بیوی شامل ہوں گے۔
نئے قانون کے مطابق اسرائیل کی شہریت رکھنے والے فلسطینیوں کو کم سے کم سات سال اور زیادہ سے زیادہ 15 سال کے لیے شہر بدر کیا جائےگا۔ غیر شہری کو دس سے 20 سال تک شہربدر کیا جائے گا۔