بجٹ روایتی، مبہم، عوام دوست کی بجائے مراعات کے تسلسل کا میزانیہ ہے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز:شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ بجٹ 2023-24 بھی سابقہ روایتی بجٹس کی طرح کا خسارے کا بجٹ ہے، بجٹ میں تلاش کے باوجود عوام نظر نہیں آئے، جس طرح مختلف ٹاک شوز میں ایسی اصطلاحات پیش کی جاتی ہیں جو 80 فیصد عوام کی سمجھ سے بالاتر ہیں، ایسے ہی بجٹ بھی انہی کیلئے ہے، جنہوں نے مرتب کیا یا اپنے مفادات داخل کرائے، ایک طرف غربت، مہنگائی، قرضو ں کے بوجھ تلے پسے اور موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار عوام بے حال تو دوسری طرف اشرافیہ کی مراعات کا تسلسل آج بھی برقرار ہے، اس معاملے پر بھی بجٹ خاموش، آئی ایم ایف کیساتھ معاملہ اب تک ابہام کا شکار ہے، تاحال نہ عوام کو علم ہے نہ ہی کوئی معاملہ واضح، مبہم انداز صورتحال کو مزید گھمبیر بنائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بجٹ 2023-24ء پر رد عمل، وزیر خزانہ کی وضاحتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ بلیک اینڈ وائٹ کی طرح واضح ہے کہ یہ بجٹ عوامی نہیں خواص اور خصوصاً ان کیلئے جنہوں نے مختلف انداز میں اپنے مفادات داخل کرائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف عام آدمی پر معمولی ٹرانزیکشن پر بھی ٹیکس عائد تو دوسری طرف مراعات یافتہ طبقہ کو تسلسل سے کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے؟مراعات جو ملکی معیشت کیلئے زہر قاتل ہیں، ان کا تسلسل وعدوں کے باوجود آج بھی برقرار ہے تو کس طرح پھر یہ ٹیکس فری یا عوام دوست بجٹ ہو گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرنے جا رہی ہے مگر آئی ایم ایف کیساتھ اب تک کیا پیش رفت ہوئی، تاحال یہ واضح نہیں، یہ صورتحال اور انداز غیر واضح اور مبہم ہے جو صورتحال کو مستقبل قریب میں مزید گھمبیر بنائے گا، بجٹ تو پیش کر دیا گیا مگر اس بجٹ پر عملدرآمد کون کرائے گا؟۔
ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آج تک اسی مبہم اور غیر واضح روش اور پالیسیوں کے سبب کوئی بجٹ یا اکنامک پالیسی کامیاب نہیں ہو سکی، جب تک ہر قسم کی مراعات کا خاتمہ نہیں ہوگا، پوری قوم کیلئے ایک ہی بجٹ اور ایک میزانیہ نہیں ہو گا وہ عوام دوست یا پاکستان دوست بجٹ نہیں کہلائے گا، فرسودہ روایتی پالیسیاں کبھی نتیجہ خیز نہیں ہوتیں۔