بیروت میں تباہ کن زوردار دھماکے قومی المیہ ہے۔ حزب اللہ
شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ ) لبنان کی عوامی تحریک حزب اللہ نے ایک بیان میں بیروت میں ہونے والےتباہ کن زوردار دھماکے کو قومی المیہ قرار دیا ہے۔ بیان میں آیا ہے کہ لبنانی عوام باہمی اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ اس عظیم قومی المیہ سے عبور کر جائیں گے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان نے اپنے بیان میں تباہ کن زوردار دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو تعزیت و تسلیت پیش کی جبکہ زخمیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
بیان میں آیا ہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا ہے، جس کے سماجی ، اقتصادی اور سلامتی کے شعبوں پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
حزب اللہ نے اپنے بیان میں متاثرہ خاندانوں کے لئے اپنی تمام خدمات پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اطمینان دلایا ہے کہ ہم اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ اس مشکل صورتحال سے گزر جائیں گے۔دوسری جانب تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دھماکے میں اب تک 78 سے زائد افراد کے جاں بحق اور 3700 سے زائد کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ دھماکے اس قدر شدید تھے کہ میلوں دور تک عمارتیں لرز اٹھیں اور بندرگاہ کے علاقے میں کئی گاڑیاں اڑ کر عمارتوں کی تیسری منزل پر جا گریں۔
لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب نے لبنان میں آج یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔ خوفناک دھماکے اور بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع پر لبنان کی فضا سوگوار ہے اور تمام کاروباری مراکز بند اور سبھی سرگرمیاں ماند پڑ گئی ہیں۔
لبنان کی سپریم ڈیفنس کونسل نے آج بدھ کے روز میشل عون کی صدارت میں ایک ہنگامی اجلاس میں مذکورہ سانحہ پرآج سے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو لبنان کے مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے کے قریب بیروت کی بندرگاہ میں ہولناک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں گرد و نواح کے علاقے لرز گئے اور شہر کے مختلف علاقوں کی عمارتیں اور گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ بیروت کے گورنر مروان عبود نے کہا ہے کہ نقصانات کا دائرہ بہت زیادہ وسیع ہے۔
دھماکے اس قدر شدید تھے کہ میلوں دور تک عمارتیں لرز اٹھیں اور بندرگاہ کے علاقے میں کئی گاڑیاں اڑ کر عمارتوں کی تیسری منزل پر جاگریں۔ دھماکے سے چوبیس کلو میٹر دور تک کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
رپورٹ کے مطابق زخمیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس وقت شہر کے تمام اسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے جس کی وجہ سے اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔