سلاحِ مقاومت کے خلاف فیصلہ ناقابل قبول ہے، امل تحریک کا شدید ردعمل
شیعہ نیوز: امل تحریک نے اسرائیلی حملوں اور قبضے کے تسلسل کی نشاندہی کرتے ہوئے حکومت لبنان پر اسرائیل کو یکطرفہ رعایت دینے کا الزام عائد کیا؛ آتشبس کی خلاف ورزیوں کے باوجود سلاح مقاومت کو نشانہ بنانا قومی موقف کے منافی قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق لبنانی امل تحریک نے نواف سلام حکومت کی جانب سے مقاومت کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے کیا جانے والا فیصلہ سختی سے مسترد کردیا ہے۔
تحریک کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنان نے 27 نومبر 2024 سے لبنان اور صہیونی حکومت کے درمیان ہونے والی جنگ بندی پر مکمل طور پر عمل کیا ہے اور اب بھی اُس کا پابند ہے۔ لیکن صہیونی حکومت نے ابتدا ہی سے اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور تاحال ڈرون حملوں، فضائی بمباری اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ صہیونی افواج اب بھی لبنان کے کچھ علاقوں، خصوصا پانچ پہاڑیوں، پر قابض ہیں اور وہ سرحدی دیہات کے تباہ حال رہائشیوں کو اُن کے گھروں کو واپس لوٹنے سے روک رہی ہیں۔
امل تحریک نے اپنے بیان میں زور دیا ہے کہ لبنان کی حکومت کو اسرائیل کے ساتھ کسی نئے معاہدے کے ذریعے مفت میں رعایتیں دینے کے بجائے، سب سے پہلے جنگ بندی کو مضبوط بنانے اور اسرائیلی قتل و غارت کی مشین کو روکنے پر اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرنی چاہیے تھیں، جو اب تک سینکڑوں لبنانیوں کو شہید و زخمی کر چکی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت لبنان نے صدر کی حلف برداری کے موقع پر کی گئی تقریر اور سرکاری وزارتی بیانیے کے برخلاف عمل کیا ہے۔