بھارتی اہم شخصیات کا اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کا مطالبہ
شیعہ نیوز: بھارت کی اہم اور سرکردہ شخصیات کے ایک گروپ نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے مطالبہ کیا کہ وہ غاصب اسرائیلی ریاست کو ہتھیاروں کی ترسیل روک دیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے سابق ججوں، ماہرین اقتصادیات اور انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنوں نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ’’بھارت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر فوجی گولہ بارود کی کھیپ کے حوالے سے اسرائیل کے ساتھ اپنا تعاون معطل کر دے۔ اس کے بعد اسرائیلی ریاست پر ہر طرح کی پابندیاں فورا عائد کر دی جائیں۔ تاکہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے تاکہ ہتھیار نسل کشی یا بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کے لیے استعمال نہ ہوں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے امام عکرمہ صبری کو گرفتار کر لیا
فراہم کردہ اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستانی کمپنیوں کے اسرائیل کو فوجی ہتھیار اور گولہ بارود برآمد کرنے کے تمام اجازت ناموں پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے برآمدی لائسنسوں کی تفصیلات سامنے لانے پر زور دیا اور کہا کہ ممالک جن کو وہ اسلحہ برآمد کرتے ہیں کے بارے میں عوام کو آگاہ کیا جائے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت نے غزہ پر جنگ کے دوران اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلوں کے بعد بھی کم از کم تین اسلحہ ساز کمپنیوں کو "اسرائیل” کو ہتھیار برآمد کرنے کے لیے لائسنس دیے تھے۔
اعداد وشمار میں زور دیا گیا کہ ہندوستان مختلف بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کا پابند ہے جو اسے پابند کرتے ہیں کہ وہ جنگی جرائم کے مرتکب ممالک کو فوجی ہتھیار برآمد نہ کرے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے "اسرائیل” کو ہتھیار بھیجنے کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا، لیکن پچھلی پریس رپورٹس نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نئی دہلی "اسرائیل” کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
ہندوستان کی اسرائیلی قابض ریاست کی غیر مشروط حمایت کی ایک طویل تاریخ ہے، کیونکہ نئی دہلی نے 27 اکتوبر کو اقوام متحدہ میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے حق میں ووٹ دینے سے پرہیز کیا۔
سرکاری حمایت انتہا پسند ہندو قوم پرستوں کے موقف سے ظاہر ہوتی ہے جنہوں نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بیانیے کے حق میں سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات پھیلانے کی مہم شروع کی تھی۔
بھارتی حکام نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں کو دبانے کے بدلے میں پورے ملک میں "اسرائیل” کی حمایت میں مظاہروں کی اجازت دی جس سے بھارت کی اسرائیل نوازی کا کھل کر اندازہ ہوا۔
گذشتہ جون نئی دہلی میں اسرائیل کے سابق سفیر ڈینیئل کارمون نے کہا تھا کہ بھارت 1999ء میں پاکستان کے خلاف کارگل جنگ کے دوران "اس کی مدد کے بدلے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر سکتا ہے۔