دنیا

نیتن یاہو اور صیہونی فوج میں اختلافات مزید شدت اختیار کر گئے

شیعہ نیوز: غاصب صیہونی رژیم کے میڈیا ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور صیہونی فوج کے درمیان اختلافات مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ہاوس اور فوج کے درمیان خلیج بڑھتا جا رہا ہے۔ صیہونی اخبار ہارٹز لکھتا ہے: "چیف آف آرمی اسٹاف کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔” اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی فوج غزہ میں جنگ ختم کر دینا چاہتی ہے لیکن بنجمن نیتن یاہو سیاسی مفادات کی خاطر اس کام میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ کچھ دن پہلے صیہونی رژیم کے چینل 13 نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا تھا کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس میں صیہونی فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور غزہ کے جنوب میں عارضی جنگ بندی کی مخالفت کی۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس میں دعوی کیا ہے کہ اس نے حماس کے مکمل خاتمے کیلئے کچھ ایسے فیصلے کئے ہیں جنہیں صیہونی فوج قبول نہیں کرتی لیکن ہم حکومتی عہدیدار ہیں جو فوج کو چلاتے ہیں اور فوج کو حکومت چلانے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

اسی طرح صیہونی رژیم کے چینل 12 نے بھی اعلان کیا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو بنی گانتز اور گادی آئزنکوٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتا رہتا ہے۔ گادی آئزنکوٹ نیتن یاہو کی پارٹی کا ہے اور صیہونی فوج کا سابق جرنیل ہے جس نے حال ہی میں حکومتی اتحاد سے استعفی دے دیا ہے۔ بنجمن نیتن یاہو ان دونوں پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ اس کی شکست کے درپے ہیں۔ مقبوضہ فلسطین میں شائع ہونے والے اخبار معاریو نے حال ہی میں اس بارے میں ایک سروے انجام دیا ہے جس کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ 42 فیصد آبادکار نئے الیکشن منعقد ہونے کی صورت میں بنی گانتز کو ووٹ دیں گے جبکہ نیتن یاہو کی حمایت کرنے والے افراد کی تعداد صرف 35 فیصد ہے۔ حال ہی میں صیہونی فوج کے ایک جرنیل نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر نیتن یاہو کی حکومت باقی رہنے کے ساتھ ساتھ غزہ میں جنگ بھی جاری رہتی ہے تو اسرائیل اسٹریٹجک زوال کا شکار ہو جائے گا۔

غزہ ڈویژن کا سابق کمانڈر گادی شمانی نیتن یاہو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہتا ہے کہ غزہ جنگ بہت خطرناک حالات کا شکار ہے۔ اس نے کہا: "اسرائیل 8 ماہ سے جاری فوجی، سیاسی اور سکیورٹی بحران برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتا اور اسرائیل کے حالات روز بروز خطرناک تر ہوتے جا رہے ہیں۔” اس نے کہا کہ ریزرو فورسز پر دباو عروج پر پہنچ چکا ہے اور اسرائیل کی معیشت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button