
یورپی ٹرائیکا کو اس معاہدے کا غلط استعمال کرنے کا حق ہی نہیں جس کے وہ خود پابند ہی نہیں رہے ہیں، عراقچی
شیعہ نیوز: وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے سن 2015 میں ہونے والے ایٹمی معاہدے کی یورپ کی جانب سے خلاف ورزی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یورپی ٹرائیکا کو اس بات کی اجازت ہی نہیں ہونی چاہیے کہ اس معاہدے کے مطابق کوئی فیصلہ کرے جس کے وہ کبھی پابند ہی نہیں رہے ہیں۔
وزیر خارجہ عراقچی نے اتوار کی رات ایک ایکس پوسٹ میں بتایا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش، سلامتی کونسل کے سربراہ اور یورپی یونین کی نمائندہ کایا کالاس کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایٹمی معاہدے کی کبھی پابندی کی ہی نہیں جو اب اس کی بنیاد پر ایران کے ایٹمی پروگرام کا معاملہ سلامتی کونسل میں لانا چاہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانونی، سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے ان ممالک کو اسنیپ بیک کو فعال کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی ٹرائیکا نے اپنے اقدامات اور بیانات اور اسی طرح سیاسی اور مادی طریقے سے امریکہ اور صیہونی حکومت کی فوجی جارحیت کی حمایت بھی کی جو کہ ایٹمی معاہدے کے اصولوں کی کھلے عام نفی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : القسام اور سرايا القدس کی مزاحمتی کارروائیاں جاری، اسرائیلی فوج کا بھاری نقصان
سید عباس عراقچی نے کہا کہ یہ تین ممالک مسلسل اور طویل عرصے سے جے سی پی او اے کی خلاف ورزی کرتے آرہے ہیں، لہذا ایٹمی معاہدے میں ان کی شمولیت پر سوالیہ نشان اٹھ چکا ہے۔
وزیر خارجہ عراقچی نے کہا کہ ان تمام نکات کے پیش نظر سلامتی کونسل میں منسوخ شدہ قراردادوں کو بحال کرنے کی، کوئی قانونی حیثیت پائی نہیں جاتی۔
انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ جب امریکہ سن 2018 میں یکطرفہ طور پر ایٹمی معاہدہ سے نکل گیا تو ایران نے جے سی پی او اے کے مطابق، اختلافات کے حل کا پورا طریقہ طے کیا اور اس کے بعد اس معاہدے کی 36ویں شق کے مطابق، قدم بقدم جوابی کارروائی شروع کی۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس کے باوجود ایران نے کوشش کی کہ معاہدے میں باقی ارکان کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ترغیب دلائے تاہم یورپی ٹرائیکا نے نہ صرف (معاہدے میں درج) اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں بلکہ امریکہ کے نام نہاد "شدیدترین دباؤ” کی (ایران دشمنی پر مبنی) پالیسی میں واشنگٹن کا ساتھ دیا نیز گزشتہ دنوں ایرانی عوام کے خلاف فوجی جارحیت کا بھی حصہ بنے۔
وزیر خارجہ عراقچی نے کہا کہ ایسی حرکتوں کا ارتکاب کرنے والے کھلاڑی "نیک نیتی” کا دعوی تک نہیں کر سکتے اور انہیں اس بات کی اجازت نہیں ملنی چاہیے کہ جس قرارداد کے وہ پابند تک نہیں رہے ہیں اس کا غلط استعمال کرتے ہوئے سلامتی کونسل کی عزت کو داؤ پر لگا دیں۔
سید عباس عراقچی نے لکھا ہے کہ یورپی ٹرائیکا کو اسی تجویز پر عمل کرنا چاہیے جو 20 اگست 2020 کو خود انہوں نے امریکہ کو دی تھی جس میں درج تھا کہ:” ہر اس اقدام سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے جس کے نتیجے میں سلامتی کونسل میں اختلافات کو ہوا ملے یا اس کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوں۔”
انہوں نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ میں نے (اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل) کو اپنے خط میں واضح الفاظ میں لکھا کہ ایران ثابت کرچکا ہے کہ اس میں ہر طرح کی وحشیانہ جارحیت یا یورپ کے مطابق ان کے "گندے کام (ڈرٹی جاب)” کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے لیکن اگر نتیجہ خیز اور نیک نیتی پر مبنی سفارت کاری کی پیش کش کی جائے تو تہران اس خیرمقدم کرے گا۔