استکبار کے خلاف جدوجہد کا پرچم ہمیشہ بلند رکھنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
شیعہ نیوز: جمعرات کی صبح ماہرین کی اسمبلی”مجلس خبرگان رہبری” کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ہمارا حکومتوں اور قوموں سے کوئی اختلاف نہیں ہے، ہم ظلم، استبداد اور جارحیت کے خلاف ہیں اور جوکچھ غزہ میں آپ دیکھ رہے ہیں ہم اس کے مخالف ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مجلس خبرگان رہبری کے ارکان نے جمعرات کی صبح حسینیہ امام خمینی (رہ) میں رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
گزشتہ روز مجلس خـبرگان رہبری کے پانچویں دور کا اختتامی سیشن منعقد ہوا جس میں اس اسمبلی کے حالیہ انتخابات میں بھرپور شرکت پر ایرانی قوم کا شکریہ ادا کیا گيا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : جنوبی افریقہ کا صہیونی حکومت کے خلاف دوبارہ عالمی عدالت میں مقدمہ
آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کے موقف اور ظالموں کے ساتھ محاذ آرائی کے متعلق فرمایا کہ ایران کے قیام سے پہلے دنیا کا واحد محاذ مغربی لبرل جمہوریت سے وابستہ جمہوریتوں کا محاذ تھا لیکن اسلامی انقلاب کی فتح کے ساتھ ہی اسلامی جمہوریت پر مبنی ایک نیا محاذ وجود میں آیا، جو قدرتی طور پر مغربی جمہوریت کے سامنے ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اس طرح کے مظالم اور خلاف ورزیوں کا مقابلہ کرنے کو ایران کا سب سے مشن اور نقطہ نظر قرار دیا اور اس سوال کے جواب میں کہ اسلامی جمہوریہ استکباری محاذ کا مقابلہ کیوں کر رہا ہے، فرمایا کہ ہم ملکوں، حکومتوں اور قوموں کے ساتھ ہیں، ہمارا کوئی تنازعہ نہیں ہے، لیکن ہماری مخالفت اس جبر اور جارحیت کے خلاف ہے جو مغربی جمہوریت کے محاذ کے اندر موجود ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے غزہ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعات کو فلسطینی زمین کے مالکان کے خلاف استکباری محاذ کی جارحیت اور عورتوں اور بچوں کے ظالمانہ قتل اور وہاں کے لوگوں کے املاک اور وسائل کی تباہی کی واضح مثال قرار دیا۔
انہوں نے فرمایا کہ ایران کی مخالفت دراصل ایسے مظالم کی مخالفت ہے اور یہ ایسے جرائم ہیں جن کی ہر شریعت، رواج اور انسانی ضمیر کے نزدیک مذمت کی جاتی ہے، لیکن امریکہ، انگلستان اور بعض یورپی ممالک ان کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ واضح ہونا چاہیے کہ جمہوریت، انسانی حقوق اور لبرل ازم کے نام میں استکبار، ظلم، جارحیت اور قتل و غارت پوشیدہ ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ کو استکبار کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیشہ پرچم بردار اور سرخیل رہنا چاہیے۔