پاکستانی شیعہ خبریں

تقسیم کے عمل سے حکومت مدارس کے اتحاد کو کمزور کرنا چاہتی ہے، علامہ ریاض نجفی

شیعہ نیوز:وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ ریاض حسین نجفی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ حکمرانوں اور سیاستدانوں کو اپنی روش کا جائزہ لینا چاہیئے، افسوسناک بات ہے کہ ایک دوسرے کی کردار کشی، پگڑیاں اُچھالنا کلچر بن گیا ہے، ملک کو بازیچہء اطفال بنا دیا گیا، اُن ممالک کی تقلید کریں جہاں محض الزام کی بنا پر کسی کی تشہیر نہیں کی جاتی بلکہ مکمل تحقیق اور عدالتی کارروائی کے بعد ثابت شدہ جرائم کو منظرِ عام پر لایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں، بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے، کشمیر، فلسطین، روہنگیا، یمن سمیت کافی اسلامی ممالک اپنوں کے ہاتھوں یا ان کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے مصائب و آلام کا شکار ہیں۔ مسلح افواج کی ملکی دفاع کیلئے قربانیوں کو لائقِ تحسین قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عسکری اداروں کے اہلکاروں کی آئے دن کی شہادتوں کی پوری ملّت قدر کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ملکی سلامتی و ترقی کیلئے بر وقت اقدام کرتے ہیں، افغانستان، متحدہ عرب امارات، عراق، امریکہ کیساتھ انہوں نے درست وقت میں رابطہ کرکے معاملات کو دُور اندیشی سے سلجھایا۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ریاستِ مدینہ نے وحدت ایجاد کی، تفریق نہیں، بھائی چارہ قائم کیا، لوگوں کو تقسیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے ریاستِ مدینہ کے دعووں پر غور کرے، تمام مسالک کے دینی مدارس کے بورڈز کے اتحاد کو دنیا بھر میں سراہا جاتا تھا کہ ہر اسلامی مکتبہ فکر کا ایک بورڈ ہے، اتحاد تنظیمات مدارس کے پلیٹ فارم سے آپس میں متحد ہیں۔ اس حوالے سے انڈونیشیا، ترکی، ناروے، امریکہ، انگلینڈ اور ایران میں اتحاد تنظیمات کے وفود جاتے تھے، اس وحدت کی تعریف کی جاتی تھی، اس سے ملک و قوم کا نام بھی روشن ہوتا تھا۔

علامہ ریاض حسین نجفی کا کہنا تھا کہ مرحوم علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی کی کوشش سے تین سال قبل ایران کے دینی مراکز و مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی پاکستان آئے تو تمام مسالک کے مدارس کے قائدین کے اس اتحاد سے بہت متاثر ہوئے، مگر افسوس اب حکومت نے اس اتحاد کو کمزور کرنے کیلئے غیر ضروری طور پر نئے بورڈز بنا کر کوئی قابلِ تعریف اقدام نہیں کیا۔ قومی وحدت کو کمزور کرنا ہرگز ملک و قوم کیلئے مفید نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مدارس کو تقسیم کرنا دراصل قوم کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نئے بورڈز کے قیام کا فیصلہ واپس لے بلکہ پہلے سے جو بورڈ فعال کردار ادا کر رہے ہیں، نئے مدارس کو ان کیساتھ ملحق کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button