غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام مکمل تباہی کا شکار ہے، ڈی ڈبلیو بی
شیعہ نیوز: ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم ’ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ کی ایک نئی رپورٹ میں غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی فوج کے جاری حملوں اور 14 ماہ سے جاری محاصرے کے نتیجے میں صحت کی صورت حال میں تیزی سے بگاڑ کا شکار ہے۔
اس نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام مکمل تباہی کا شکار ہے۔ غزہ کی پٹی کے 36 ہسپتالوں میں سے نصف سے بھی کم جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایم ایس ایف‘ کے عملے کو گزشتہ ایک سال کے دوران 41 حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جن میں فضائی حملے بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل کے خلاف قرارداد منظور
انہوں نے نشاندہی کی کہ تنظیم کے تعاون سے صحت کی سہولیات نے کم از کم 27,500 زخمیوں اور مریضوں کا معائنہ کیا۔ 7,500 آپریشن کیے۔
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے زور دیا کہ قابض اسرائیلی ریاست نے شمالی غزہ سے تقریباً 1.9 ملین افراد کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا۔ بے گھر لوگوں کے پاس حفظان صحت کا کوئی انتظام نہیں۔ بہت سے لوگ غیر صحت بخش ماحول میں رہتے ہیں جو بیماریوں کے پھیلاؤ میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے بچوں کی تکالیف اور ضروری حفاظتی ٹیکوں کی کمی کا ذکر کیا، جس سے خسرہ اور پولیو جیسی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ آبادی میں غذائی قلت کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تنظیم نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انسانی امداد تک رسائی میں سہولت فراہم کرنے اور فلسطینیوں کے صحت کی دیکھ بھال کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیےفوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ میں صحت کی صورت حال بین الاقوامی برادری سے فوری اقدامات کی متقاضی ہے تاکہ جان بچانے کے لیے ضروری امداد اور دیکھ بھال کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ امریکی حمایت سے غاصب اسرائیلی دشمن نے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب جاری رکھا ہوا ہے، جس میں 152 فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، اور 10,000 سے زائد لاپتہ ہیں۔