
اسرائیلی فوج ناکارہ ہوچکی، عالمی سطح پر اسرائیل نفرت کی علامت بن گیا، موشے یعلون
شیعہ نیوز: سابق صہیونی وزیر جنگ موشے یعلون نے غزہ کی جنگ کو بے مقصد اور تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج تھک چکی ہے اور عالمی سطح پر اسرائیل سے نفرت بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت کے سابق وزیر جنگ موشے یعلون نے اسرائیل کی فوجی کارروائی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی بے فائدہ رہی۔ غزہ کی جنگ کسی واضح مقصد کے بغیر لڑی گئی اور اس کا واحد سیاسی فائدہ کابینہ کے اتحاد کو برقرار رکھنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ میں مزاحمت کی بہادرانہ کارروائی کے بعد لبنان میں تکبیر کی صدائیں گونج اٹھیں
انہوں نے اس جنگ کے نتائج کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہت کم قیدیوں کی آزادی کے بدلے بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجی مارے گئے۔
یعلون نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی فوج تھک چکی ہے، غزہ کے دلدل میں پھنس گئی ہے اور اب اپنی طاقت کو بحال کرنے کے قابل نہیں رہی۔ اس کے فوجی خواہ وہ حاضر سروس ہوں یا ریزرو، جنگ اور اعلی کمانڈ پر سے اعتماد کھو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ سے موصولہ رپورٹس نے اسرائیل کو نہ صرف عالمی سطح پر بلکہ اس کے قریبی اتحادیوں کے درمیان بھی بدنام کیا ہے، اور یہ صورت حال خود اسرائیلیوں کے لیے باعث ذلت بن چکی ہے۔
یعلون نے اعتراف کیا کہ اسرائیل نے اپنی طویل ترین جنگ میں ایک ایسے دشمن کے خلاف جس کے پاس صرف کلاشنکوف جیسا ہلکا ہتھیار ہے، بھاری سیکیورٹی، اقتصادی اور سیاسی اخراجات برداشت کیے ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی کابینہ میں فوجی سربراہ ایال زامیر اور وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ کے درمیان شدید اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر کی ناکام جنگ کے ذمہ دار عناصر اس لیے جنگ ختم نہیں کرنا چاہتے، کیونکہ ایسا کرنا نیتن یاہو کی کابینہ کے خاتمے کا سبب بنے گا۔
انہوں نے موجودہ اسرائیلی کابینہ کو انتہا پسند قرار دیا، جس کے بعض ارکان نے کبھی فوجی خدمات انجام نہیں دیں لیکن اس کے باوجود جنگ ختم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔