
رفح کا قتل عام و دیگر اسرائیلی جرائم اس غیرقانونی رژیم کے خاتمے کو قریب لائینگے، سید حسن نصراللہ
شیعہ نیوز: لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے آج قوم کے ساتھ خطاب کیا ہے جس کے دوران انہوں نے سب سے پہلے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے ان کی والدہ محترمہ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور سکیورٹی مسائل کی وجہ سے تعزیتی تقریبات میں اپنی عدم شرکت پر معذرت خواہی کی۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ انہیں ان تقریبات میں پہلی صف میں ہونا چاہیئے تھا لیکن سکیورٹی حالات اس کی اجازت نہیں دیتے، سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے غاصب صیہونی رژیم کے ہاتھوں رفح میں انجام پانے والے فلسطینی پناہ گزینوں کے اجتماعی قتل عام کی جانب اشارہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سفاک دشمن کا کوئی اخلاق و ضمیر نہیں اور وہ نازیوں سے بھی کئی درجے بدتر ہے کیونکہ غاصب صہیونیوں نے پناہ گزینوں سے کہہ رکھا تھا کہ وہ محفوظ رہنے کے لئے "المواسی” کے علاقے میں چلے جائیں لیکن پھر انھوں نے وہاں بھی انھیں نشانہ بنایا ہے۔
یہ بیان کرتے ہوئے کہ غاصب صہیونیوں نے ان لوگوں کو کہ جنہیں انہوں نے خود ہی "امان” دے رکھی تھی، آدھی رات کے وقت نشانہ بنایا، سربراہ حزب اللہ لبنان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں؟ یہ سب کے سب وحشی ہیں! انہوں نے خیموں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تمام عورتیں و بچے آگ میں جل گئے! اس جرم پر سب کا ضمیر جاگ جانا چاہیئے! اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس گھناؤنے جرم نے غاصب اسرائیل کے چہرے کو بہتر بنانے کی تمام مذموم کوششیں نقش بر آب کر دی ہیں، انہوں نے غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے والے عرب حکام کو جںجھوڑا اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کس کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں؟ ان وحشیوں کے ساتھ؟ اسرائیل کیا ہے کہ جس کے ساتھ آپ دوستانہ تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں؟ گزشتہ ہفتوں کے دوران ہم نے دیکھا کہ اسرائیل کو دنیا بھر کے ممالک نے رفح میں آپریشن نہ کرنے کی تنبیہ کی لیکن اسرائیل نے پھر بھی اپنا کام کر دکھایا! آج اسرائیل نے رفح میں اپنا قتل عام مزید آگے بڑھایا ہے!
اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں سیکرٹری جنرل حزب اللہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ رفح کا قتل عام اور وہ تمام حماقتیں کہ اسرائیل جن کا مرتکب ہوتا ہے؛ اس رژیم کی تباہی و سقوط کا سبب بنے گا جیسا کہ ہم بھی اپنے خطے میں اس رژیم کا کوئی مستقبل تصور نہیں کرتے!