پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

فلسطینیوں نے حسینیت اور یزیدیت کی تقسیم واضح کر دی، علامہ راجہ ناصر عباس

شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ راجہ ناصر عباس جعفری نے آزادی فلسطین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظلوم فلسطینیوں نے پوری دنیا میں حسینیت اور یزیدیت کی تقسیم واضح کر دی ہے۔ قوموں کی شناخت ہو گئی کون حسینی اور کون یزیدی ہے؟ مغرب بے نقاب اور اِن کی نام نہاد جمہوریت اور امن پسندی ننگی ہو گئی۔ غزہ کے شہدا نے بھیڑیے اور خونخوار درندوں کی پوری دنیا کو شناخت کرا دی، سامراج اور اِس کے غلام بے نقاب ہو چکے 45 ملکوں کی فوج فلسطینیوں کی حمایت کے لئے کیوں آگے نہیں بڑھ رہی؟ جن اسلامی ملکوں نے فلسطینیوں کے حق اور اسرائیل کی مذمت کیلئے لوگوں کو باہر نہیں نکلنے دیا وہ شرم کریں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی طرف پنجاب اسمبلی سے امریکن قونصلیٹ تک آزادی غزہ مارچ کیا گیا۔ مارچ میں جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ، سربراہ متحدہ جمعیت اہلحدیث علامہ ضیاللہ شاہ بخاری،صدر آئی ایس او حسن عارف، سربراہ جماعت اہل حرم مفتی گلزار احمد نعیمی،  علامہ حسن ظفر نقوی سمیت مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی و صوبائی قیادت اور تمام شعبہ ہائے زندگی کی سرکردہ شخصیات نے نمائندگی کی اور مارچ کے شرکا سے خطاب کیا۔

سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ راجہ ناصر عباس کا امریکن قونصلیٹ کے سامنے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یزیدیت کا تعاقب کرنا بھی عبادت ہے، ہم نے ہر زمانے کے یزید کو للکارا اور مظلوم کا ساتھ دیا ہے۔ مولا علی ؑ نے شہادت سے قبل پیغام دیا تھا کہ ظالم کے مدمقابل رہنا اور مظلوم کا مدد گار بن کے رہنا۔ غزہ کی سرزمین کے مظلوم اہل سنت ہیں لیکن ہم اُن کے ساتھ ہیں وہ ہمارے بھائی ہیں کیونکہ ہم ہر مظلوم کے ساتھی ہیں۔ امام حسینؑ نے سکھا دیا کہ کس طرح مظلوموں کی حمایت کی جاتی ہے، کس طرح مظلوموں کا ساتھ دیا جاتا ہے۔ ایک جنگ غزہ کی سرزمین سے لڑی گئی دوسری جنگ نظریات اور بیانیہ کی جنگ ہے، یہی ثابت کیا جاتا تھا کہ اسرائیل سفاک اور ظالم نہیں ہے لیکن آج 75سال بعد اس کے چہرے سے نقاب ہٹ گیا، اسرائیل قابض ہے، ظالم ہے، یزد، شمر، ابلیس کی نسل ہے، یہ فرعون کی نسل ہے، امریکہ، یورپ سمیت دنیا بھر سے لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا فلسطینیوں کی جیت ہے، اُن نہتے فلسطینیوں نے اپنی جنگ جیت لی ہوئی ہے، ہم مظلوموں کے حقیقی وارث ہیں۔ اسرائیل سے ڈرنے والو دیکھ لو فلسطینیوں نے اس کے خواب چکنا چور کر دیئے ہیں۔ چار جنگیں ہار چکا ہے۔ مظلوموں کے خون پر عمارتیں نہیں بنیں گی، کہاں گیا گریٹر اسرائیل؟ اس جنگ نے اسرائیل کا مکروہ چہرہ ننگا کردیا۔ فلسطینیوں نے پوری دنیا کو بیدار کر دیا ہے، ہر باضمیر اور آزادی پسند اُٹھا ہے، یہ بیداری اسرائیل کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جفری نے کہا کہ ہم آنیوالے انتخابات میں اسرائیلیوں کے حامیوں کو شکست دے کر انتقام لیں گے۔ ہم یزیدیوں کی نسلوں کو پہنچانتے ہیں، ہم نے عصر حاضر میں بھی یزیدیوں کو پہچان لیا۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل پیش کرنے والے کون ہوتے ہیں؟ اِس کو نہ ہم مرتے دم تک تسلیم کریں گے اور نہ ہی فلسطینی تسلیم کرتے ہیں ارض مقدس پر یہودیوں کے ناپاک پیر توڑ دیں گے۔ قبل ازیں چیئرنگ کراس میں آزادی فلسطین مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے سربراہوں نے ہمیں مایوس کیا ہے۔ آج انسانیت سے ہمدردی رکھنے والے سراپا احتجاج ہیں اور دنیا بھر میں مسلمان اور غیر مسلمان سبھی، فلسطینیوں سے بے پناہ محبت کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے حملوں میں چھے ہزار بچے شہید ہوئے اور پوری دنیا بدامنی سے دوچار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، برطانیہ اور یورپی ممالک غاصب صیہونی حکومت کی حمایت کر کے اپنے خلاف نفرت بڑھا رہے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا، دنیا پر تیسری عالمی جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں اور یہ صورتحال ایٹمی جنگ کی طرف جا سکتی ہے۔ آزادی فلسطین مارچ سے علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ محمد اقبال کامرانی، علامہ محمد باقر مجلسی، علامہ وقار الحسنین نقوی، سید ناصر عباس شیرازی اور علامہ سید علی اکبر کاظمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظالم کے ساتھ کھڑے ہونیوالے یزیدی بے نقاب ہوگئے جبکہ حسینی آج بھی سڑکوں پر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم چودہ سو سال سے سڑکوں پر ہیں۔ ہم مظلوم کے حق میں اور ظالم کیخلاف ہمیشہ سڑکوں پر رہیں گے۔ غزہ مارچ میں بچوں نے فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کے لئے خصوصی لباس زیب تن کیا ہوا تھا کہ جبکہ باپردہ خواتین نے فلسطینی شہدا کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، آزادی فلسطین مارچ کے شروع سے اختتام تک تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ مارچ کا اختتام قریب آنے کے باوجود لوگ قافلوں کی شکل میں مارچ کا حصہ بنتے رہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button