دنیاہفتہ کی اہم خبریں

سید مقاومت کی تشیع جنازہ میں 45 لاکھ افراد کی شرکت استکباری طاقتوں کی تحقیر ہے

حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم کی تقریر سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ اور دیگر مزاحمتی قوتیں نہ صرف امریکی دباؤ سے متاثر نہیں ہوئیں ہیں بلکہ واشنگٹن کے کسی بھی مداخلتی منصوبے کو شکست دیں گی

شیعہ نیوز: سید مقاومت شہید سید حسن نصر اللہ اور یار باوفا شہید ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ ہر چیز سے بڑھ کر محورِ مزاحمت کے لیے ایک طاقت کا اظہار تھا اور دشمن کی تزویراتی شکست تھی اور اس پرشکوہ اجتماع میں 45 لاکھ افراد کی شرکت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مزاحمت کا راستہ نہ صرف رکے گا نہیں، بلکہ مزید طاقت کے ساتھ جاری رہے گا۔ شہید سید حسن نصر اللہ کی نماز جنازہ لبنان اور دیگر ممالک سے آنیوالے کثیر تعداد میں مہمانوں کی شرکت کیساتھ ادا کی گئی، جس میں نہ صرف مزاحمت کے محبوب رہنما کو الوداع کیا گیا بلکہ عالمی تسلط اور استکبار کے خلاف ہر قسم کے خطرات کے باوجود مزاحمتی محاذ کو مضبوط بنانے کے لئے تجدید عہد کیا گیا۔

حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم کے بیانات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ اور دیگر مزاحمتی قوتیں نہ صرف امریکی دباؤ سے متاثر نہیں ہوئیں ہیں بلکہ واشنگٹن کے کسی بھی مداخلتی منصوبے کو شکست دیں گی، پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے سامنے نہ جھکنے کے حوالے سے یہ پر زور اور واضح پیغام تھا کہ ناکہ بندی اور پابندیاں مزاحمت کے ارادوں کو نہیں توڑ سکتیں۔

یہ بھی پڑھیں: وہ کمانڈر، جس نے مزاحمت کو ایک مکتب میں تبدیل کردیا

فوجی، سیاسی اور اقتصادی دباؤ کے خلاف مزاحمت پر شیخ نعیم قاسم کاخطاب اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حزب اللہ اور مزاحمتی محاذ کثیر جہتی خطرات پر نظر رکھے ہوئے ہے اور تمام شعبوں کو استحکام دینے اورمضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

ان کا علاقائی بحران پیدا کرنے میں امریکہ کے کردار کا حوالہ دینا مشرق وسطیٰ میں مغربی اثر و رسوخ کی مخالفت میں حزب اللہ کی پالیسیوں کے تسلسل کی طرف اشارہ ہے۔ یہ موقف خاص طور پر ایسی صورتحال میں اہم ہے جب واشنگٹن پابندیوں اور اسرائیل کی حمایت کے ذریعے مزاحمت پر دباؤ بڑھانا چاہتا ہے۔ نیز، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں حالیہ پیش رفت کے جواب میں، فلسطین کی حمایت پر اصرار یہ ظاہر کرتا ہے کہ حزب اللہ اسرائیل کیخلاف اہم فریق ہے اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو روکنے کے لئے پرعزم ہے۔ مجموعی طور پر یہ الفاظ بیرونی خطرات کے مقابلے میں حزب اللہ کی پائیدارحکمت عملی اور کسی بھی دباؤ کے خلاف مزاحمت کی پالیسیوں کے تسلسل پر زور دینے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button