
دنیا کا سیاسی و اقتصادی نظام ظالمانہ شکل اختیار کرچکا ہے، علامہ ساجد نقوی
اقوام متحدہ کو اپنی رٹ بحال کرنے کیلئے سماجی انصاف کیلئے پہلے معاشی انصاف کے حوالے سے میکنزم متعارف کرانا ہوگا اور طاقت ورریاستوں کے مذموم عزائم کے راستے میں بڑ ی رکاوٹ ڈالنے کیلئے انسانی بقاء کیلئے سوچنے والی قوتوں کے ذریعے کھڑا ہونا ہوگا تبھی دنیا میں سماجی مساوت و انصاف کا خواب شرمندئہ تعبیر ہوسکے گا
شیعہ نیوز: سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں سماجی انصاف معاشی انصاف کے ساتھ ہی میسر ہے، دنیا کا اقتصادی نظام، سیاسی نظام غیر منصفانہ بلکہ انتہائی ظالمانہ شکل اختیار کرچکاہے جس کے باعث اقوام متحدہ کے سماجی انصاف کے وہ خواب شرمندئہ تعبیر نہیں ہوسکے جن کی جانب اس روز کی مناسبت سے متوجہ کیا جاتاہے، ظالمانہ اقتصادی و سیاسی نظام کی سب سے واضح جھلک ، تازہ ترین اور بدترین مثال غزہ ، مغربی کنارہ، خان یونس کی آبادیوں کیساتھ شام و لبنان ہیں۔
فروری 20 کو عالمی یوم سماجی انصاف پر علامہ سید ساجد علی نقوی نے اقوام عالم کے اپنے 2009ء کے اقدام ”سوشل پروٹیکشن فلور انیشیٹو 2009 ، پوری دنیا کیلئے مساوی بنیادی سماجی ضمانتوں کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ ترجیحات اور حل کو فروغ دینے کے اصول، سماجی انصاف، مساوات، تنوع کے احترام، سماجی تحفظ تک رسائی، اور کام کی جگہ سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں انسانی حقوق کے اطلاق کی اقدار پر مبنی”کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف ایک دہائی کے عرصے میں دنیا پر کونسا ظلم و جبر استعمار اور عالمی معاشی ظالمانہ سیاسی و اقتصادی نظام نے نہیں ڈھایا کہ جس کو اقوام عالم سمیت دنیا روک پائی ہو؟ اسی عرصہ میں مسئلہ عراق، افغانستان، روہنگیا، سوڈان اور تازہ ترین غزہ، مغربی کنارہ، خان یونس، مقبوضہ بیت المقدس، لبنان و شام ہیں تو ایسے حالات میں کیسے سماجی انصاف کا بول بالا ہوسکتاہے؟
یہ بھی پڑھیں: ضلع کرم کے خوارج تکفیری دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر
سماجی انصاف میں ایک عام آدمی کو بنیادی انسانی حقوق جن میں ”محفوظ زندگی، صحت، تعلیم، بہتر روزگار کے ساتھ ثقافت، روایات، مذہبی و سماجی آزادیاں ، آزادی اظہار رائے”فراہم کی جانی تھیں وہ ایسے ماحول میں کیونکر حاصل ہوسکیں گی۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کو اپنی رٹ بحال کرنے کیلئے سماجی انصاف کیلئے پہلے معاشی انصاف کے حوالے سے میکنزم متعارف کرانا ہوگا اور طاقت ورریاستوں کے مذموم عزائم کے راستے میں بڑ ی رکاوٹ ڈالنے کیلئے انسانی بقاء کیلئے سوچنے والی قوتوں کے ذریعے کھڑا ہونا ہوگا تبھی دنیا میں سماجی مساوت و انصاف کا خواب شرمندئہ تعبیر ہوسکے گا۔