مشرق وسطی

حالیہ واقعات سڑکوں پر ہونے والے صرف فسادات نہیں تھے بلکہ ہائبرڈ جنگ تھے،رہبر معظم سید علی خامنہ ای

شیعہ نیوز: عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد کے قومی دن کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز ایران بھر سے آئے ہوئے سینکڑوں طلباء سے ملاقات کی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے آج کی ملاقات میں کہا کہ 13 آبان نہ صرف ایک تاریخی دن ہے بلکہ تجربہ کا دن بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دن پیش آنے والے تاریخی واقعات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا اور انہیں فراموش بھی نہیں کیا جانا چاہیے۔

رہبر معظم نے ایرانیوں پر زور دیا کہ وہ 13 آبان کے تجربے سے استفادہ کریں جس میں عوام، ان کے مستقبل اور ملک کے لیے سبق ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ 4 نومبر ﴿١۳ آبان﴾ کو امریکہ کی شرارت اور امریکہ کی شکست کا دن ہے اور اگرچہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ امریکی طاقت ناقابل شکست ہے، لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ بہت کمزور ہے اور اور مستقل آپ (جوانوں) کا ہے۔

رہبر معظم نے کہا کہ ایران کے خلاف واشنگٹن کی دشمنی 1980 میں تہران میں سفارت خانے پر قبضے سے سے بہت پہلے کی ہے جب 1953 میں ایران میں مصدق کی حکومت کے خلاف سی آئی اے کی قیادت میں بغاوت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 1953 کی بغاوت ایرانی قوم اور امریکہ کے درمیان تنازع کا نقطہ آغاز تھی۔ انہوں نے کہا کہ "امریکیوں کے ساتھ ہماری صف بندی اسی دن (1953 کی بغاوت میں)شروع ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ 19 اگست کو ایک قومی حکومت برسراقتدار تھی، ‘مصدّق’ کی حکومت قومی حکومت تھی۔ مغرب کے ساتھ اس حکومت کا مسئلہ صرف تیل تھا۔ اس کا مسئلہ نہ حجۃ الاسلام تھا، نہ اسلام تھا، صرف تیل کا مسئلہ تھا۔ تیل برطانیہ کے چنگل میں تھا۔ مصدق نے کہا کہ تیل کو ہمارے ہاتھ میں ہونا چاہیے، ان کا جرم صرف یہی تھا لیکن امریکیوں نے مصدق کے خلاف سازش اور بغاوت کر دی۔ ایک عجیب بغاوت۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ مصدق حکومت نے امریکیوں پر بھروسہ کیا، یہ سوچتے ہوئے کہ وہ برطانیہ کے خلاف ان کی حکومت کا ساتھ دیں گے لیکن لیکن انہوں(امریکہ) نے ان (مصدق) کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ انہیں ان کے ہاتھوں گرا دیا گیا اور انہوں نے مصدق اور اس کےسب ساتھیوں کو گرفتار کر لیا۔ بعض کو بعد میں پھانسی دی گئی، بعض کو کئی سالوں تک قید میں رکھاگیا۔

انہوں نے کہاکہ ایرانی قوم اور امریکہ کے درمیان تنازعہ کا آغاز 19 اگست 1953ہے۔ آپ نے کیوں ایک ایسی قومی حکومت جسے عوام نے منتخب کیا تھا ،کے خلاف بغاوت کی اور اس کا تختہ الٹ دیا؟ آپ( امریکہ) نے انگریز کے چنگل سے لینے والے تیل کو ایک کنسورشیم کو دیا جس میں برطانیہ، امریکہ اور کئی دوسری حکومتیں شامل تھیں۔ امریکیوں کے ساتھ ہماری لڑائی اسی دن سے شروع ہوئی۔

رہبر معظم نے مزید فرمایا کہ اب امریکی سیاست دان منافقت اور بے شرمی کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ وہ ایرانی قوم کی حمایت کرتے ہیں جبکہ ایران مخالف واقعات میں امریکہ ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد سے انہوں نے ایران کے خلاف تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کیں۔

رہبر معظم نے یہ بھی کہا کہ امریکیوں نے بے شرمی کے ساتھ اعلان کیا کہ انہوں نے ایرانی اعلیٰ کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کر دیا، اور اس پر شیخیاں بھگار رہے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ شہید سلیمانی خطے کے ہیرو تھے جنہوں نے خطے کے کئی ممالک کے مسائل کے حل میں بہت بڑا کردار ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکیوں نے صیہونیوں کی حمایت کی جنہوں نے یکے بعد دیگرے ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کو قتل کیا۔

ایران کے حالیہ حالات کے حوالے سے رہبر معظم کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر بعض نوجوانوں کی موجودگی اس مسئلے کا ظاہری پہلوہے جبکہ یہ ہمارے بچے ہیں اور ہمارا ان سے کوئی جھگڑا نہیں ہے کیونکہ وہ جذبات کی زد میں سڑکوں میں نکل آئے تھے تاہم وہ لوگ اہم ہیں جو پلاننگ اور منصوبے کے ساتھ اس مسئلے میں داخل ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے لوگ بھی تھے جو غیر ملکی تنظیموں کے تعاون کے ساتھ پلاننگ اور منصوبہ بندی کے تحت باہر نکلے اور بہت سے جرائم کا ارتکاب کیا۔ یہ بہت اہم مسئلہ ہے جس پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کے بعض شہروں میں ہونے والے حالیہ فسادات کی طرف مزید اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ، صیہونی اسرائیلی حکومت اور بعض بدنیت یورپی حکومتوں نے بعض نوجوانوں کو بے وقوف بنا کر اور مسلح دہشت گرد گروہوں کی پشت پناہی کرکے ملک میں ایک ہائبرڈ جنگ چھیڑ دی اور فسادات کو ہوا دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے معلوماتی آلات، ذرائع ابلاغ اور ورچوئل اسپیس کی صلاحیت اور ایران کے ماضی کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کےساتھ قوم کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن قوم کی بیداری کی وجہ سے اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے شیراز کے شاہ چراغ میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملے کی طرف اشارہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ قصورواروں کی شناخت کرکے انہیں سزا دی جائے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے شاہ چراغ میں عوام اور بچوں کے قتل کو بہت بڑا جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں شہید ہونے والے طالب علموں نے کیا گناہ کیا تھا؟ اس بچے نے کیا گناہ کیا جس نے اس حملے میں اپنے ماں باپ اور بھائی کو کھو دیا؟ اس نوجوان اور پرہیزگار طالب علم ‘آرمان’ نے کیا گناہ کیا تھا جسے تہران میں شہید کیا گیا اور اس کی لاش سڑک پر چھوڑ دی گئی؟

انہوں نے ان جرائم کے سامنے انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیوں ان دعویداروں نے شیراز واقعے کی مذمت نہیں کی اور انٹرنیٹ پر اپنے پلیٹ فارمز پر ایک جھوٹ واقعے کو ہزاروں بار کیوں دہراتے ہیں لیکن "آرشام” کے نام پر پابندی لگاتے ہیں؟ کیا یہ دعویدار واقعی انسانی حقوق کے حامی ہیں؟

آخر میں انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ امریکہ نئے ابھرتے ہوئے نظام میں اب دنیا کی غالب طاقت نہیں ہے، ماضی کے برعکس جو امریکہ خود کو دنیا کی واحد طاقتور طاقت سمجھتا تھا اب امریکہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور تنہا ہوچکا ہے اور بالآخر دنیا کے مختلف کونوں میں اپنی مداخلت کو کم کرے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ نئے عالمی نظام میں ایران کے اہم کردار اور مقام کو تسلیم کریں۔

خیال رہے کہ ایرانی کیلنڈر کے ماہ آبان کی 13 تاریخ جو اس سال 4 نومبر کو ہوگی، ایران میں یوم طلباء کے نام سے جانا جاتا ہے جو عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد کا قومی دن ہے۔ 44 سال قبل اسی دن ایرانی یونیورسٹی کے طلباء کے ایک گروپ نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضہ کر لیا تھا جو جاسوسی کے مرکز میں تبدیل ہو چکا تھا۔

ہر سال ایرانی اس واقعے کی یاد منانے کے لیے ملک بھر میں وسیع پیمانے پر ریلیاں نکالتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button