
حالیہ جنگ کثیر الجہتی لڑائی تھی، دشمن ایران کو کمزور کرنے میں ناکام رہا، جنرل نائینی
شیعہ نیوز: سپاہ پاسداران کے ترجمان نے کہا کہ دشمن نے حالیہ جنگ میں نفسیاتی، شناختی، تیکنیکی اور عسکری تمام ہتھکنڈے آزما لیے، لیکن ایرانی میڈیا کی بصیرت، عوامی اتحاد اور رہبر انقلاب کے بروقت فیصلوں نے نقشہ بدل دیا۔
رپورٹ کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ترجمان جنرل محمد علی نائینی نے شہدائے صحافت کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ جنگ صرف ایک عسکری محاذ نہیں تھی بلکہ یہ ایک مکمل ہمہ جہت جنگ تھی، جس میں دشمن نے نفسیاتی، شناختی، تکنیکی اور عسکری تمام وسائل استعمال کیے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کا اصل ہدف ایران کی ایٹمی طاقت کو ختم کرنا اور ملک کو تقسیم کرنا تھا، تاہم ان کی جنگی حکمت عملی ناقص ثابت ہوئی، جیسا کہ صدام کے حملے سے قبل 1980 میں جھوٹے بیانیے کے ساتھ شروع کی گئی جنگ میں ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : شیعہ علماء کونسل کی کال پر زائرین کے لئے زمینی راستہ نہ کھولنے پر ملک گیر احتجاج
جنرل نائینی نے 12 روزہ جنگ میں میڈیا کے کردار کو کلیدی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی ذرائع ابلاغ نے نہ صرف میدان جنگ کی صحیح تصویر پیش کی بلکہ قومی طاقت اور اتحاد کو دنیا کے سامنے واضح کردیا۔
جنرل نائینی نے کہا کہ حالیہ جنگ میں میڈیا ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر ابھرا، جس نے سچ کی روایت کو زندہ رکھا اور دشمن کی نفسیاتی یلغار کا بھرپور مقابلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کے میڈیا حملوں کے مقابلے میں، ملکی میڈیا نے قومی یکجہتی کو فروغ دیا اور عوامی سطح پر ہم آہنگی پیدا کی۔ معتبر اداروں کے سروے کے مطابق کم از کم 60 فیصد عوامی رائے داخلی سطح پر ایران کی کامیابی کو تسلیم کرتی ہے، جب کہ خطے میں یہ شرح 80 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو ایران کی میڈیا برتری کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم نے ابتدائی پیغام سے ہی دشمن کی نفسیاتی برتری کو ختم کردیا اور میڈیا نے اس پیغام کو مؤثر انداز میں عوام تک پہنچایا جس سے دنیا کو اندازہ ہوگیا کہ ایران کی قوت و ثبات محض نعرہ نہیں بلکہ عملی حقیقت ہے۔
آخر میں سردار نائینی نے کہا کہ جنگ کے بعد کی روایت، خود جنگ سے زیادہ اہم ہوتی ہے۔ دشمن اس وقت اپنی جھوٹی فتح کی کہانی گھڑنے میں مصروف ہے، اس لیے شناختی جنگ میں بھرپور حصہ لینا نہایت ضروری ہے تاکہ سچ کی فتح یقینی بنائی جاسکے۔
سپاہ پاسداران کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کے حملے کی دنیا بھر کے 120 ممالک کی طرف سے مذمت عالمی سطح پر طاقت کے توازن کی تبدیلی کی علامت ہے۔
انہوں نے سپاہ پاسداران کے سربراہ جنرل حسین سلامی کو دینی، علمی، ثقافتی اور عسکری اعتبار سے ایک ہمہ گیر قائد قرار دیا، جنہوں نے ایک ہزار سے زائد خطاب کیے جن سے 200 سے زیادہ کتب تیار ہوچکی ہیں۔