عزاداران پر مقدمات کا اندراج متعصبانہ طرز عمل ہے، علامہ ناصر عباس جعفری
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے، اسے مسلکی ریاست میں بدلنے کی کوشش کرنے والوں کے مقدر میں ناکامی کے سوا کچھ نہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ نواسہ رسولﷺ کی مجالس پر مقدمات کے اندراج کی غیر مسلم معاشرے میں بھی کوئی مثال نہیں ملتی۔ حکومت عزاداری کے پروگراموں کو مطلوبہ سہولیات فراہم کرے۔ عزاداران پر مقدمات کا اندراج متعصبانہ طرز عمل ہے۔ ان ریاستی اہلکاروں اور افسران کا محاسبہ ہونا چاہیئے، جو اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کربلا دنیا بھر کے حریت پسندوں اور انصاف پرستوں کی مشترکہ میراث ہے۔ یہ ظلم اور لادین نظام کے خلاف جرات مند للکار کا نام ہے۔ تاریخ بشریت میں واقعہ کربلا جیسی کوئی مثال سرے سے موجود نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں عزادارانِ سید الشہداء پیغام وحدت عام کریں اور اختلافات سے گریز کریں، علامہ ساجد نقوی
انہوں نے کہا کہ اس وقت وطن عزیز کو لاتعداد داخلی و خارجی مشکلات کا سامنا ہے۔ ملک میں بسنے والے مختلف طبقات کو رواداری اور بھائی چارے کا عملی اظہار کرنا ہوگا۔ مختلف مکاتب فکر میں علمی اختلافات کوئی آج کی بات نہیں، یہ چودہ سو سالوں سے موجود ہیں۔ جو لوگ ان اختلافات کو تفرقہ بازی اور انتشار میں بدلنا چاہتے ہیں، ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں، وہ استعمار کے ایجنٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کی جدوجہد ایک ایسی ریاست کے حصول کے لیے تھی، جہاں تمام مکاتب فکر مذہبی آزادی کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرسکیں۔ اس ملک میں شدت پسندی کی قطعاََ گنجائش نہیں۔ اس ملک کو کسی مسلک کی جاگیر نہیں بننے دیا جائے گا۔ اگر شدت پسند عناصر پر قابو نہ پایا گیا تو ملک کی سالمیت و بقا کے لیے خطرات میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توازن پالیسی کے تحت ملت تشیع کے ایسے لوگوں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں، جو اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔ جو اخوت و بھائی چارے کا پرچار کرتے ہیں۔ حکومت ایسے اقدامات سے باز رہے۔ انہوں نے قوم سے کہا ہے کہ عزاداری کے پروگراموں کے دوران ایس او پیز کا مکمل خیال رکھا جائے۔ یہ ہم سب کی اخلاقی، شرعی اور عقلی ذمہ داری ہے کہ اس وبا سے بچائو کے لیے حکومتی ہدایات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔