دنیا

اسرائیل کے دفاع کیلئے امریکہ کے بھاری اخراجات کا انکشاف

شیعہ نیوز: عبری نیوز ویب سائٹ وائی نیٹ نے اپنی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ اب تک یمن سے داغے جانے والے میزائلوں کے مقابلے میں اسرائیل کا دفاع کرنے میں 1 ارب 80 کروڑ ڈالر کے اخراجات برداشت کر چکا ہے۔ عبری میڈیا نے امریکی وزارت دفاع پینٹاگون سے حاصل ہونے والی ایک رپورٹ کے بقول لکھا کہ اسرائیل کے دفاع کے لیے یمنی میزائلوں کا مقابلہ کرنے کے باعث فضائی دفاعی نظام میں استعمال ہونے والے میزائلوں کے ذخائر میں بھی کمی واقع ہو چکی ہے۔ عبری نیوز ویب سائٹ وائی نیوز نے لکھا: "گذشتہ ایک برس کے دوران امریکی فوج کی جانب سے مسلسل اسرائیل کا دفاع کرنے کی وجہ سے خود امریکی فوج کئی مشکلات کا شکار ہو چکی ہے جن میں اسلحہ کی کمی بھی شامل ہے۔ اس وقت امریکہ یورپ، مشرق وسطی اور بحر میت میں خاص طور پر تائیوان کے بحران میں چین کا مقابلہ کرنے کے لیے اسلحہ کی کمی کا شکار ہو گیا ہے۔

رپورٹ کے ایک حصے میں آیا ہے: "فضائی دفاعی نظام میں استعمال ہونے والے میزائل بہت ہی مہنگے ہیں اور بعض اوقات ایک میزائل کی قیمت کئی ملین ڈالر تک جا پہنچتی ہے جبکہ ہوا میں ہر میزائل کا مقابلہ کرنے کے لیے فضائی دفاعی نظام کو کم از کم دو میزائل فائر کرنے پڑتے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل پر جو میزائل اور ڈرون طیارے داغے جاتے ہیں ان کی قیمت ان میزائلوں سے بہت کم ہوتی ہے جو فضائی دفاعی نظام فائر کرتا ہے۔ لہذا ہر فائر ہونے والے میزائل کی کمی پوری کرنے کے لیے چند مہینے کا وقت درکار ہوتا ہے۔ وائی نیٹ مزید لکھتا ہے: "رون بن شای (اس ویب سائٹ کا فوجی تجزیہ کار) نے دو ہفتے پہلے اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی حکمرانوں کے اصرار پر اسرائیل میں ٹاڈ نامی فضائی دفاعی سسٹم کی مزید یونٹس نصب کرنے کے لیے امریکہ اور اسرائیل میں معاہدہ طے پایا ہے اور واشنگٹن نے نہ چاہتے ہوئے یہ معاہدہ انجام دیا ہے۔

امریکہ دیکھ رہا تھا کہ اسرائیلی فوج کو اس فضائی دفاعی نظام کی اشد ضرورت ہے تاکہ اپنے فضائی دفاعی نیٹ ورک میں نئے قسم کے ڈیفنس میزائل کا اضافہ کر سکے اور ایران سے داغے جانے والے میزائلوں کا مقابلہ کر سکے۔ مقصد یہ ہے کہ ماضی کی طرح اسرائیل کے فضائی دفاعی سسٹم بہت کم وقت میں ناکارہ نہ ہو جائیں۔” اس وقت اسرائیل نے فضائی دفاعی نظام کی چند دفاعی لائنیں تشکیل دے رکھی ہیں۔ سب سے پہلی دفاعی لائن، حیتس 3 (ایرو) نامی ایئر ڈیفنس سسٹم پر مشتمل ہے جن کی رینج کئی سو کلومیٹر تک ہے اور وہ خلا میں بھی دشمن کے میزائلوں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ اس کے بعد حیتس 2 اہئر ڈیفنس سسٹم پر مشتمل دفاعی لائن ہے جس کی رینج کچھ کم ہے اور وہ صرف خلا سے پہلے تک میزائلوں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ اس کے بعد فلاخن ڈیوڈ نامی فضائی دفاعی سسٹم ہے۔ اس کے بعد سب سے کم رینج والا میزائل ڈیفنس سسٹم فولادی گنبد ہے جو شارٹ رینج ہے اور 100 کلومیٹر سے کم فاصلے تک دشمن کے میزائلوں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button