خلفائے راشدین کو بھی کہنا پڑا کہ اگر علیؑ نہ ہوتے ہم ہلاک ہو جاتے,علامہ احمد اقبال
شیعہ نیوز:لاہور ہائیکورٹ بار کے ڈاکٹر جاوید اقبال آڈیٹوریم میں سالانہ جشن مولود کعبہ حضرت علی علیہ السلام کے سلسلہ میں سیمینار منعقد ہوا۔ جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے قانون کا نصاب اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا، جب تک اس میں مولا علی علیہ السلام کے فیصلہ جات کو شامل نہیں کیا جاتا، کیونکہ رسول (ص) کے فرمان کے مطابق علی علیہ السلام اس امت میں بہترین قاضی ہیں۔ اس کی مثال خلفائے راشدین کا دور ہے، جس میں جب بھی صحابہ کو کوئی فیصلہ کرنے میں دشواری ہوتی تو وہ مولا علی علیہ السلام کو مدد کیلئے پکارتے، حتیٰ کہ حضرت ابو بکرؓ، حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ کو بھی کہنا پڑا کہ اگر علیؑ نہ ہوتے ہم ہلاک ہو جاتے۔ اس چیز سے مولا علی علیہ السلام کی ذات اور ان کے فیصلہ جات کی اہمیت کو سمجھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں موجود نہ صرف مسلم وکلاء بلکہ پوری دنیا کے غیر مسلم وکلاء اور عدالتیں اگر انصاف کرتے ہوئے مولا علی علیہ السلام کے فیصلہ جات اور مولا علی علیہ السلام کی ذات کو سامنے رکھیں تو اس معاشرے میں انصاف قائم ہوسکتا ہے اور جو عوام کا اعتماد اس نظام انصاف سے اُٹھ گیا ہے، وہ بھی بحال ہوسکتا ہے۔ تقریر کا اختتام انہوں نے امام ؑ زمان کے جلد ظہور کی دعا سے کیا اور امید ظاہر کی کہ ان شاء اللہ امامؑ کا ظہور جلد ہوگا اور امامؑ کے ظہور کیساتھ اس پوری کائنات میں عدل و انصاف کا بول بالا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی وزیر حلف لے تو اسے اُسی حلف نامہ پر حلف لینا چاہیئے، جو مولا علی علیہ السلام نے مالک اشتر سے گورنر بناتے ہوئے لیا۔ سیمینار کا اہتمام المصطفیٰ لائرز فورم کی جانب سے کیا گیا تھا۔