مشرق وسطی

آل سعود حکومت نے 41 شیعہ مسلمانوں سمیت 81 افراد کے سر قلم کر دیئے

شیعہ نیوز:سعودی عرب کا کہنا ہے کہ 81 افراد کو سزائے موت دے دی گئی جن کے بارے میں دعوی کیا گیا تھا کہ ان کو دہشت گردی کے الزامات میں سزا دی گئی تھی۔

فارس نیوز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ ان دسیوں افراد کو سزائے موت دے دی گئی جن کے افکار و نظریات اور عقائدہ گمراہ کن تھے۔

سعودی وزارت داخلہ نے 81 افراد کی سزائے موت کے سانحہ کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس نے ان افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا ہے۔

سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے بیان میں آیا ہے کہ یہ افراد بے گناہوں کا خون بہانے، دین اسلام کی مقدسات پر حملہ کرنے، عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے، سرکاری دفاتر اور املاک کو نشانہ بنانے، کچھ غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے اور سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کرنے اور ان کو قتل کرنے، بارودی سرنگیں بچھانے اور یرغمال بنانے، اذیتیں دینے، ناموس پر حملے، مسلحانہ چوری، ہتھیاروں کی اسمنگلنگ جیسے کے الزامات میں ملوث تھے۔اس بیان میں کہا گیا ہے کہ جن افراد کو سزائے موت دی گئی ہے وہ ملک میں نا امنی پھیلانے، فتنہ و فساد کی آگ بھڑکانے اور افراتفری کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہے تھے، یا یہ افراد ملک سے باہر جنگ زدہ علاقوں میں گئے تھے یا داعش اور القاعدہ کے منصوبے کے نافذ کرنے والے تھے۔

سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سزائے موت پانے والوں میں سات یمنی اور ایک شامی شامل ہے۔ ریاض نے کہا کہ ان لوگوں نے دہشت گردی اور منحرف خیالات و نظریات کے الزامات کو قبول کیا ہے۔

سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اسی طرح دعوی کیا کہ ان میں سے کچھ افراد کا تعلق تحریک الحوثی اور سعودی عرب کے مخالف گروہوں سے تھا اور ان کے ساتھ اطلاعات کی لین دین کرتے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے مخالفین 41 شیعہ مسلمانوں کو سزائے موت دے دی گئی۔ ان افراد کا تعلق شیعہ اکثریتی علاقے الاحساء اور القطیف سے ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button