فلسطین کی کہانی 7 اکتوبر سے شروع نہیں ہوئی، اصل مسئلہ فلسطینی قوم پر 76 سال سے جاری ظلم و ستم کا ہے، صدر ایران
شیعہ نیوز: ایران کے صدر نے پیر کے روز نیشنل پروگریس نیریٹو ایوارڈ کی پہلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کا کوئی بھی دباؤ ایران کی پیشرفت کو نہیں روک سکتا۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کی فتح کے بعد خطے میں مزاحمت کا انداز بدل گیا اور 7 اکتوبر 2023 سے فلسطین کی موجودہ صورت حال کا تجزیہ نہیں کیا جاسکتا، بلکہ فلسطینی قوم پر 76 سالہ ظلم و ستم کا ایک باب 7 اکتوبر ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم انقلاب اسلامی کی روشنی میں عظیم قدم اٹھانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ دلوں میں امید کے زندہ اور پروان چڑھنے،ناامیدی کو شکست دینے اور دشمن کی مایوسی بڑھانے کے لیے ایران کی کامیابیوں کو بیان کرنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں : عراق: امریکی سفارت خانے کے انچارج ڈی افیئرز وزارت خارجہ میں طلب
صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد خطے میں مزاحمت کا انداز بدل گیا ہے اور فلسطینی عوام کی پتھروں کی جنگ انتفاضہ راکٹوں کی جنگ میں بدل چکی ہے ۔ یہ پیشرفت انقلاب اسلامی کی برکت سے ہوئی اور یہ پرچم امام خمینی (رح) نے بلند کیا اور امام اور انقلاب کا یہ تبدیلی کا سفر دشمنوں کی خواہشات کے برعکس دن بدن جاری رہا۔ یہ پیش رفت اتنی متاثر کن تھی کہ دشمن نے سرکاری طور پر اعلان کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ بے اثر ہو گیا ہے۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ صیہونی غاصبوں نے دنیا کی تمام موثر نیوز ایجنسیوں اور بااثر پلیٹ فارمز کو استعمال کیا اور 7 اکتوبر 2023 کے اپنے بیانیے سے لوگوں کے ذہنوں پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔
انہوں نے فلسطین کے بارے میں صیہونی میڈیا کے بیانات کو تبدیل کرنے کے معاملے کو شہید قاسم سلیمانی کے قتل میں اس میڈیا کے کام سے تشبیہ دی اور کہا کہ یہ شہید قاسم سلیمانی کے معاملے کی طرح ہے جن کی تصویر اور نام ممنوع ہے۔
مزید برآں رئیسی نے ایران کی پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن نے اعلان کیا کہ ان میں سے کوئی بھی دباؤ ایران کی پیشرفت کو نہیں روک سکتا۔ نہ جنگ، نہ منافقوں کی نقل و حرکت، نہ دھمکیاں، نہ پابندیاں ہماری قوم اور ترقی کی ریل کو چلنے سے روک سکتی ہیں، اور ترقی کا یہ سفریل ہمیشہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ہماری ٹیکنالوجی اور ایجادات دیکھتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ آپ ان تمام پابندیوں کے ساتھ کس طرح ترقی کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔