امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل مسئلہ فلسطین کو مٹانے کے درپے ہیں، سید عبدالمالک الحوثی
شیعہ نیوز: یمن میں انقلاب اور "انصار الله” کے سربراہ "سید عبدالمالك بدر الدين الحوثی” نے آج شام سپریم پولیٹیکل کونسل کے سابق سربراہ شهید "صالح الصماد” کی برسی سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اقوام کو ایسے سربراہوں اور بادشاہوں کی کمی کا سامنا ہے جو ایمانی جذبہ رکھتے ہوں اور اپنی ذمے داریوں پر عمل کرتے ہوں۔ شهید صالح الصماد ایک ایسی ہی با ایمان اور ذمے دار شخصیت تھی۔ چونکہ وہ اپنے کام کی وجہ سے لوگوں میں مقبول ہو چکے تھے اس لئے امریکہ نے صالح الصماد کی شہادت میں مرکزی کردار ادا کیا۔ امریکی و سعودی جارح اتحاد یمن کے لوگوں کی آزادی سلب کرنے اور قبضے کی نیت رکھتا تھا۔ لیکن شہید صالح الصماد نے عوامی رضاکاروں کے ذریعے داخلی محاذ پر اس اتحاد کے مقابلے میں کلیدی رول ادا کیا۔ انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ یمنی عوام کی جانب سے فلسطینی عوام کی حمایت پر امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل خاصے تشویش ناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمندر، دشمن کے لئے خاصے اہمیت کے حامل ہیں اور اسی لئے وہ سمندروں کو خاص انداز میں ہینڈل کرتا ہے۔
سید عبدالمالك بدر الدين الحوثی نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل مسئلہ فلسطین کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔ یمنی انقلاب کے سربراہ نے مسئلہ فلسطین پر اسلامی ممالک کے موقف پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فورسز کے بحری حملے بہت تاثیر گزار تھے۔ خداوند تبارک و تعالیٰ نے ہمیں نیوی آپریشنز میں فتح بخشی۔ ان کارروائیوں کا اصلی ہدف اسرائیل سے مربوط ہر بحری جہاز کا راستہ بند کرنا تھا۔ ہماری ان کارروائیوں ے اسرائیلی اقتصاد کو متاثر کیا۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ آمریکا اور برطانیہ نے جب سے ہمارے ملک پر حملوں کا آغاز کیا ہے اس وقت بھی اسرائیل کو ہماری جانب سے حملوں کا سامنا رہا اور ہم نے بحیرہ احمر میں صیہونی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا۔ انصار الله کے سربراہ نے صیہونی دشمن کی جارحیت کے خلاف اپنے حملے جاری رکھنے کا یقین دلایا۔ رفح پر اسرائیلی بربریت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل، غزه میں اجتماعی قتل عام کر رہا ہے۔ ہم نے بھی غزہ کے تئیں ایمان اور احساس ذمہ داری کے نقطہ نظر سے تناؤ شروع کر دیا۔ دشمن غزہ کی طرح رفح میں بھی قتل عام کا ارادہ رکھتا ہے۔
امریکی اور برطانوی افسران غزہ میں جاری نسل کشی میں براہ راست ملوث ہیں، انصاراللہ
یمن میں اسلامی مزاحمتی گروہ انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے آج منگل 13 فروری کے دن قوم سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کے انسان سوز مجرمانہ اقدامات میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا: "امریکہ بظاہر فریب کاری کے باوجود عمل کے میدان میں صیہونی دشمن کے تمام مجرمانہ اقدامات میں برابر کا شریک ہے۔ امریکہ اور برطانیہ کے جاسوسی طیارے غزہ میں جاری وسیع قتل عام اور بربریت میں شریک ہیں۔ اسی طرح امریکہ اور برطانیہ کے فوجی افسران بھی غزہ میں جاری ظلم و ستم میں براہ راست ملوث ہیں۔” انہوں نے مزید کہا: "صیہونی دشمن نے جس طرح غزہ کے شمال اور مرکز میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی ہے اور انسان سوز مظالم انجام دیے ہیں اب وہ اسی طرح غزہ کے جنوبی شہر رفح میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کے درپے ہے۔ رفح میں فلسطینیوں کو جس عظیم خطرے کا سامنا ہے اس بارے میں اسلامی دنیا پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔”
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے رفح پر صیہونی رژیم کی ممکنہ جارحیت میں امریکہ کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: "حتی اگر امریکہ بظاہر جھوٹ بول کر دنیا کو فریب دینے کی کوشش کرے تب بھی اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم صرف امریکہ کی حمایت اور آشیرباد پر ہی رفح پر حملہ ور ہو سکتی ہے۔ ملت فلسطین کی مظلومیت میں سلامتی کونسل، اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کا کردار کہاں ہے؟ امریکہ اور برطانیہ کی شراکت سے صیہونی سرکشی کی صورت میں ہمارے اقدامات میں بھی شدت آئے گی۔ بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں ہمارے اقدامات جائز اور قانونی ہیں جن کا مقصد ملت فلسطین کی حمایت کرنا ہے۔” انصاراللہ یمن کے سربراہ نے مزید کہا: "دہشت گردی کی ماں اور جڑ صیہونی لابی اور اس کے تین بازو یعنی اسرائیل، امریکہ اور برطانیہ ہیں۔ یہ شیطانی مثلث ہے۔ امریکہ ایسی پوزیشن میں نہیں کہ دوسروں کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرے کیونکہ شیطنت، جرم اور سرکشی کی تمام تر تعریفیں اسی پر صادق آتی ہیں۔ خطے میں تنازعات کی شدت مزید بڑھنے سے روکنے کا واحد راہ حل غزہ میں فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی روک تھام ہے۔”
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے بحیرہ احمر میں جاری فوجی کاروائیوں کے بارے میں کہا: "خداوند متعال نے ہمیں سمندر میں فوجی کاروائیوں میں حقیقی فتح عطا کر کے اور انتہائی اہم مقصد یعنی اسرائیل سے مربوط کشتیوں کی آمدورفت روک دینے کے حصول کے ذریعے ہم پر احسان کیا ہے۔ سمندر میں ہماری فوجی کاروائیاں موثر اور کامیاب ہیں اور ہمیں امید ہے کہ سب اس کامیابی اور موثر ہونے کو درک کریں گے۔” انہوں نے مزید کہا: "گذشتہ چند ہفتوں کے دوران صیہونی دشمن سے مربوط کوئی جہاز آبنائے باب المندب سے عبور نہیں کر پایا اور یہ ایک حقیقی فتح اور اہم کامیابی ہے۔ ہماری فوجی کاروائیاں نہ صرف "ام الرشاش” میں دشمن کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ مجموعی طور پر اس کی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔” سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اپنے موقف کی وضاحت دیتے ہوئے کہا: "ہماری قوم کا موقف اسٹریٹجک اثر کا حامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہمارے ملک پر حملہ کیا ہے اور خود کو اس کے بھیانک نتائج میں پھنسا دیا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ نے جب سے ہمارے ملک پر فوجی جارحیت کا آغاز کیا ہے وہ خود صیہونی دشمن جیسی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں اور اب ان کے جہاز بھی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔”