امریکہ شام سے 115 ارب ڈالر چوری کر چکا ہے، شامی وزیر خارجہ
شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد نے اس بات پر زور دیا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کا دورہ چین بہت اہم اور دونوں ممالک کے تعلقات کی تاریخ میں ایک نئی چھلانگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں شام اور چین کے درمیان تعلقات میں کافی پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے، تبدیل ہوتی بین الاقوامی صورت حال کے پیش نظر، چین اب مختلف سطحوں پر نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔”
فیصل المقداد نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ترقی آرہی ہے اور شامی صدر کا یہ دورہ تعلقات کی تاریخ میں ایک نئی چھلانگ ثابت ہو گا، چاہے وہ شام کے لیے چین کی حمایت سے ہو یا شام کی جانب سے ایک چین پر یقین کے ساتھ چین کی حمایت کے ذریعے ہو اور خواہ ان تمام منصوبوں کی بدولت ہو جن پر چینی صدر نے گزشتہ برسوں میں عمل درآمد کیا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ چین انسانیت کی بھلائی کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے اور اس میدان میں اس کے بہت سے منصوبے ہیں، بیلٹ اینڈ روڈ اقدام پہلا نہیں تھا، چین نے بین الاقوامی سلامتی اور اقتصادی ترقی کے میدان میں کئی منصوبے پیش کیے ہیں۔
انہوں نے شام میں امریکہ کی غیر قانونی موجودگی کے بارے میں کہا: امریکہ شام کے تیل، گیس اور اناج کو یرغمال بنا رہا ہے۔ شام کی وزارت تیل کی طرف سے اعلان کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق امریکہ کی طرف سے شامی تیل کی چوری کی رقم 115 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
المقداد نے امریکہ کی طرف سے شامی عوام کی لوٹی گئی رقم کی واپسی اور اس کے معاوضے کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے کہا کہ وہ شام کا تیل چوری کرنے پر امریکہ کا احتساب کرے۔
شام کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکی قابضین اور ان کے سہولت کاروں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کا یہ ناجائز قبضہ زیادہ دیر باقی نہیں رہے گا۔
انہوں نے مشرق وسطیٰ میں امن کی مضبوطی میں چین کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین، سعودی عرب اور ایران کے درمیان مفاہمت کرنے میں کامیاب ہوا کیونکہ چین کے خلیج فارس تعاون کونسل کے ممالک اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ چین کی ایک آزاد اور غیر جانبدارانہ پالیسی ہے اور تمام فریقین اس پر اعتماد کرتے ہیں اور چین کے ساتھ عرب دنیا کے تعلقات مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں۔ شام، چین _عرب تعاون کی حمایت کرتا ہے اور فریقین کے درمیان تعلقات کے مستقبل کے بارے میں پر امید ہے۔