
شام میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)روس کے صدر ولادیمیرپوتن نے تاس نیوز ایجنسی سے گفتگو کے دوران شام کے صوبہ ادلب کے بار ے میں روس اور ترکی کے درمیان جاری کشیدگی پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو کسی بھی ملک سے جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا ۔انہوں نے کہا کہ ماسکو ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے جس کے تحت کوئی بھی ملک روس کے ساتھ جنگ نہ کرے – روسی صدر نے یہ بیان شام کے صوبہ ادلب کی صورتحال کے بارے میں ماسکو اور انقرہ کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد دیا ہے – شام کے ادلب اور حلب صوبوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی جانب شامی فوج کی پیشقدمی کے بعد دمشق اور ماسکو کے ساتھ انقرہ کی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے – ترکی نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی مخالفت کرتے ہوئے شام کے بعض علاقوں پر قبضہ کررکھا ہے اور دہشت گردوں کی مدد بھی کررہا ہے جبکہ دمشق کا کہنا ہے کہ وہ انقرہ کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ دہشت گردوں کی مدد کرے – انقرہ کے اس اقدام پر روس نے بھی شدید ردعمل ظاہر کیا ہے – روس کے فوجی شامی حکومت کی سرکاری دعوت پر شام میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں – دریں اثنا کرملین نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ تمام تر مخالفتوں کے باوجود شام میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رکھے گا – کرملین کے ترجمان پسکوف نے شام میں روسی اور شامی فوج کے ٹھکانوں پر دہشت گردوں کے حملوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ شامی فوج نے پچھلے دنوں جو کارروائیاں انجام دی ہیں وہ دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تھیں -کرملین کے ترجمان نے سوچی معاہدے کی جانب اشارہ کیا اورکہا کہ اس معاہدے کے مطابق ترکی اس بات کا پابند ہے کہ وہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے میں مدد دے لیکن افسوس کہ ترکی نے اپنے اس وعدے پر عمل نہیں کیا اور دہشت گرد گروہ شامی فوج کے اڈوں پر حملے کررہے ہیں – روس کے صدر پوتن اور ترکی کے صدر اردوغان نے بائیس اکتوبر دوہزار انیس کو شام کے شمالی علاقوں کے بارے میں اس معاہدے پر دستخط کئے تھے جو سوچی معاہدے کے نام سے معروف ہے اس معاہدے میں اس بات پر زوردیا گیا ہے کہ فریقین شام کی ارضی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے ترکی کی قومی سلامتی کی بھی ضمانت دیں گے اور دہشت گردگروہوں اور علیحدگی پسندوں کے خلاف مشترکہ کارروائی انجام دیں گے – شامی فوج اور اس کے اتحادیوں نے ترکی جانب سے سوچی معاہدے کی خلاف ورزی اور اسی طرح کشیدگی کم کرنے والے علاقوں میں فائربندی کی مخالفت دہشت گردوں کے ذریعے کی گئی خلاف ورزیوں کے بعد جنوری کے مہینے سے ادلب میں دہشت گردوں کے خلاف اپنا فوجی آپریشن شروع کردیا ہے ۔ ترکی نے اس آپریشن کی مخالفت کی ہے جس کے بعد دمشق اور ماسکو کے ساتھ انقرہ کی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے اور دمشق و انقرہ نے شام میں ایک دوسرے کے فوجی ٹھکانوں پر ہوائی حملے کئے ہیں جن میں دونوں طرف سے دسیوں فوجی مارے گئے ہیں –