اسرائیل کیخلاف حماس کی جنگ قانونی و جائز ہے، مشاہد حسین سید
شیعہ نیوز: ترکیہ کے شہر استنبول میں انٹرنیشنل فلسطین کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ جس میں دنیا بھر سے 80 ممالک کے پارلیمانی نمائندے شریک ہوئے۔ اس کانفرنس میں شرکت کے لئے پاکستان کا پارلیمانی وفد بھی ترکیہ پہنچا جس میں سینیٹر "مشاہد حسین سید” بھی شامل تھے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ فلسطین کاز کے ساتھ وفاداری ہمارے فرائض میں شامل ہے۔ فلسطین کی حمایت ہمارے خون میں شامل ہے اور ہمارے اس نظریے کی جڑیں بانی پاکستان "قائداعظم محمد علی جناح” کے افکار سے جڑی ہیں۔ انہوں نے قابض اسرائیل کے ساتھ حماس کی جنگ کو حق کی لڑائی قرار دیا۔ اس جنگ نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف یہ جنگ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے۔ انہوں نے غزہ کی حمایت میں اسلامی و عرب حکومتوں کے سربراہوں کی غیر ذمے داری کو قابل سرزنش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کو جدید تاریخ میں پہلی اور واضح نسل کشی کہا جا سکتا ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ عالمی عمومی رائے میں فلسطینیوں کی جدوجہد اور غزہ کے ساتھ یکجہتی کو مضبوط و منفرد حمایت حاصل ہے۔ لیکن اس کے برعکس اسلامی حکومتوں نے کمزور ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل کے پچہتر سالہ ظلم و بربریت کے خلاف فلسطینی مقاومتی گروہوں نے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو آپریشن طوفان الاقصیٰ انجام دیا۔ اس کارروائی اور صیہونی اشتعال انگیزی کے 45 دنوں کے بعد 24 نومبر کو پہلی بار چار روز کے لئے اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوا۔ اس جنگ میں 7 دن کے لئے دو مرتبہ اضافہ ہوا۔ جس کے بعد یکم دسمبر جمعہ کی صبح ایک بار پھر اسرائیل نے غزہ پر ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اس صیہونی رژیم نے اپنی ناکامی کے ازالے اور استقامتی محاذ کے حملوں کو روکنے کے لئے غزہ جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا اور ابھی تک بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔