مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

صہیونی فوج سرحدوں پر حزب اللہ سے براہ راست ٹکرانے کی صلاحیت نہیں رکھتی

شیعہ نیوز : لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے خطاب میں زور دے کر کہا کہ صیہونی حکومت لبنان کے خلاف جنگ میں تین اہداف کے درپے تھی اور اس کا سب سے پہلا ہدف حزب اللہ کو تباہ کرنا تھا جس پر اسے منہ کی کھانی پڑی ہے۔

المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحانہ جنگ کا سامنا ہے، ہم عراق اور یمن کے تمام مزاحمتی گروہوں سمیت اسلامی جمہوریہ ایران اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی پر خلوص حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی رجیم لبنان کے خلاف جنگ میں تین مذموم اہداف کے درپے تھی، پہلا ہدف یہ کہ وہ لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کو تباہ کرنا چاہتی تھی، دوسرا یہ کہ وہ لبنان پر قبضہ کرنے کے درپے تھی اور تیسرا یہ کہ وہ نئے مشرق وسطیٰ کے نقشے کو عملی کرنے کی کوشش میں تھی۔

یہ بھی پڑھیں : دینی مدارس دور حاضر میں ہدایت کے چراغ اور روشنی کے مینار ہیں

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے تاکید کی کہ میدان جنگ ہی وہ واحد مسئلہ ہے جس سے خطے میں جاری جنگ کا خاتمہ ممکن ہوگا۔
بلاشبہ حالیہ صورت حال نے ثابت کیا ہے کہ صہیونی فوج سرحدوں پر حزب اللہ سے براہ راست ٹکرانے کی صلاحیت نہیں رکھتی اور وہ شدید خوفزدہ ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے مزاحمت کی بقاء اور مضبوطی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ فلسطین مزاحمت مستحکم ہے اور دشمن کی جارحیت اور جرائم کے باوجود فتح حاصل کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں صہیونی دشمن کی جنگ اور جارحیت کا سامنا ہے جس کے بارے میں نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ وہ اس کا خاتمہ نہیں کریں گے تاہم انہوں نے اس کے لیے اہداف کا تعین کیا ہے۔

لبنانی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا: طوفان الاقصی طوفان نے ایک نئے راستے کا انتخاب کیا ہے جو خطے کی گذشتہ صورت حال سے یکسر مختلف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لئے جنگ متوقع تھی، جس لیے ہم پہلے سے آمادہ تھے اور صیہونیوں کی جارحیت سے نمٹنے کے لئے دفاعی پوزیشن سنبھال لی۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ ہم اب دشمن کی جارحیت اور اس کے توسیع پسندانہ اہداف کا مقابلہ کرنے کے لیے دفاعی مرحلے میں ہیں ہمارے تمام مجاہدین شہادت کے لئے بے قرار ہیں اور وہ موت سے ہرگز نہیں گھبراتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے ہتھیار اور صلاحیتیں تیار کر رکھی ہیں۔ صہیونی دشمن اپنی فضائی طاقت پر اتراتا ہے جب کہ اس صلاحیت کا تعلق امریکہ کی لامحدود فوجی امداد اور حمایت سے ہے۔

انہوں نے مزید تاکید کی کہ صیہونی دشمن کو اس جنگ میں شکست ہوگی کیونکہ ہمارے پاس دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے دسیوں ہزار تربیت یافتہ مجاہدین موجود ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button