دشمن کی نفسیاتی جنگ کے خلاف استقامت دکھانے کی ضرورت ہے، رہبر معظم انقلاب
شیعہ نیوز: رہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے صوبہ کہگیلویہ اور بویر احمد کے شہداء کی قومی کانگریس کے اراکین سے ملاقات میں فرمایا کہ شہداء کی یاد مناتے ہوئے اس حقیقت کو زندہ کیا جانا چاہئے کہ وہ دشمن کی نفسیاتی جنگ کے مقابلے میں پوری طاقت کے ساتھ کھڑے تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ قرآن کے مطابق، وہ پسپائی اور عقب نشینی جو ٹیکٹیکل اور حکمت عملی پر استوار نہ ہو، چاہے وہ فوجی میدان میں ہو چاہے، سیاسی، ابلاغیاتی، اور اقتصادی میدانوں میں، غصب الہی کا باعث ہوتی ہے
رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے آج تہران میں صوبہ کہگیلویہ و بویر احمد کے شہیدوں کی قومی کانفرنس کے مجلس منتظمہ کے اراکین سے ملاقات میں اپنی گفتگو کے دوران فرمایا کہ ایران کے دشمن اور بدخواہ نفسیاتی جنگ اور خوف کا ماحول پیدا کرکے چاہتے ہیں کہ ایرانی عوام مختلف میدان میں پسپائی اختیار کرلیں۔
آپ نے فرمایا کہ بدخواہوں کی اس چال کو ناکام بنانے کا راستہ یہ ہے کہ اپنی توانائيوں کو سمجھیں اور بدخواہوں کی توانائی کو بڑھا کربیان کرنے سے پرہیز کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ شہیدوں نے اپنی مجاہدت اور فداکاری سے دشمن کی اس نفسیاتی جنگ کا مقابلہ کیا اور اس کو ناکام بنایا۔
آپ نے فرمایا کہ شہیدوں کی یاد منانے کے پروگرام میں اس حقیقت کو بیان کرنے اور اس کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے دشمن کی توانائیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کئے جانے کو ایران اسلامی اور ایرانی قوم کے خلاف نفسیاتی جنگ کا بنیادی عنصر قرار دیا ۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیاب کی ابتدا سے ہی دشمنوں نے مختلف حربوں سے ہمیں یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ امریکا، برطانیہ اور اسرائیل سے ڈرنا چاہئے۔
آپ نے عوام کے دلوں سے یہ خوف نکالنے اور ان کے اندر اپنے آپ پر یقین اور خود اعتمادی وجود میں لانے کو حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کا عظیم کارنامہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہماری قوم میں یہ احساس پیدا ہوا کہ وہ اپنی اندرونی طاقت و توانائی پراعتماد کرکے عظیم کارنامے انجام دے سکتی ہے اور دشمن اتنا طاقتور نہیں ہے جتنا ظاہر کیا جارہا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اس وقت بھی دشمن فوجی میدان میں اپنی نفسیاتی جنگ کے ذریعے یہ کوشش کررہا ہے کہ خوف پھیل جائے اور ایرانی عوام پیچھے ہٹ جائيں۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ قرآن کریم کے الفاظ میں، فوجی، سیاسی، ابلاغیاتی یا اقتصادی، کسی بھی میدان میں ایسی پسپائی جو ٹیکٹیکل اور حکمت علمی کے تحت نہ ہو، غضب الہی کا باعث ہوتی ہے۔
آپ نے کمزوری اور تنہائی کے احساس نیز دشمن کے مطالبات کے سامنے جھک جانے کو سیاسی میدان میں اس کی طاقت و توانائی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ وہ حکومتیں اور چھوٹی بڑی اقوام جو سامراجی طاقتوں کے مطالبات کے سامنے جھک گئی ہیں،اگر وہ خود اپنی توانائيوں پر بھروسہ کریں اور دشمن کو بڑا سمجھنے کے بجائے، اس کی طاقت کی حقیقت کو سمجھ لیں تو اس کے مطالبات کو مسترد کرسکتی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے احساس کمزوری، دشمن کی ثقافت کا شیدا ہوجانے اور اپنی ثقافت کو حقیر سمجھنے کو ثقافت کے میدان میں دشمن کو بڑا بنا کر پیش کرنے کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس انفعال اور خود کو کمزور سمجھنے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دشمن کا سبک زندگی اختیار کرلیا جاتا ہے اور حتی اغیارکی اصطلاحات استعمال ہونے لگتی ہیں۔
آپ نے شہیدوں اور مجاہدین کو دشمن کی نفسیاتی جنگ کے مقابلے میں ڈٹ جانے والوں سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ ان نوجوانوں کی قدردانی کرنی چاہئے جو کسی خوف اور دوسروں کی باتوں کا کوئی اثر لئے بغیر دشمن کی نفسیاتی جنگ کے مقابلے میں ڈٹ گئے۔
آپ نے فرمایا کہ یہ حقیقت ان مجاہدین اور شہیدوں کی یاد منانے کے پروگراموں اور ان کے بارے میں لکھی جانے والی کتابوں نیز ان پر بننے والی فلموں اور سیریل وغیرہ میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید فرمائی کہ دفاع مقدس اور شہیدوں کے بارے میں کتابیں لکھی جائيں، فلمیں بنائی جائيں اورآرٹ نیز فنون لطیفہ کے دیگر میدانوں میں ان پر کام کیا جائے تاکہ لوگوں بالخصوص نوجوانوں کے سبک زندگی پر مثبت اور جاویدانی اثرات مرتب ہوں ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شہیدوں کی یاد منانے اور ان پر کانفرنس کا اہتمام کرنے والوں کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ قوم کے نوجوانوں کی شہادت اور فداکاری ملک کی پیشرفت کے لئے قیمتی اثاثہ اوربنیاد ہوتی ہے،اس کو زندہ رکھنے اور تحریف نیز فراموشی سے بچانے کی ضرورت ہے۔