نیتن یاہو کا نام لینے پر کوئی پابندی نہیں، عمران خان کے نام پر پابندی ہے، علامہ راجہ ناصر عباس
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے صوبائی سیکریٹریٹ وحدت ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پر ناکام اور نااہل قسم کے لوگ حاکم ہیں، پی آئی اے، اسٹیل مل، ویلوے، ایئرپورٹس، موٹرویز سمیت تمام قومی اثاثوں کو تباہ و برباد کردیا گیا، ان تمام اداروں کو نجکاری کے نام پر فروخت کیا جارہا ہے، اگر نقصاندہ اداروں کی نجکاری ہی اصول ہے تو حکومت بھی نہیں چل رہی اس کی بھی نیلامی کردی جائے، وزارت اور صدارت کی بھی نجکاری کردیں۔
اس موقع پر مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم علامہ سید حسن ظفر نقوی، صوبائی صدر علامہ سید باقر عباس زیدی، علامہ مختار احمد امامی، ڈویژنل صدر علامہ صادق جعفری، ڈویژنل رہنما علامہ مبشر حسن، علامہ حیات عباس نجفی، علامہ علی انور جعفری، رضی حیدر رضوی، آصف صفوی، علی نیئر، امتیاز عباس زیدی، ناصر الحسینی، احسن عباس رضوی و دیگر بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ ظالمانہ اور بےرحمانہ بجٹ ہے، ایسا لگتا ہے کہ بجٹ عوام کے دشمنوں نے بنایا ہے، کمزور طبقہ مزید مشکلات کا شکار ہوگیا ہے، حکمرانوں نے اپنے خرچے کم کرنے کے بجائے بڑھا دیئے ہیں، کہتے ہیں ہم تنخواہیں نہیں لیتے، انہیں اپنی مراعات اور عیاشیاں ختم کرنی ہوں گی، حکمرانوں نے سینیٹرز اور اراکین اسمبلی کی سہولتیں بڑھادی ہیں، یہ فارم 47 والے حکمران ہیں جنہیں عوام نے مسترد کردیا تھا، یہ فارم 47 والے بےضمیر ہیں اور عوام سے انتقام لے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی بدقسمتی ہے کہ ایک ایسی خاتون وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز ہے جن کے منہ کی نفرت کی آگ نکلتی ہے، حکمرانوں کے معمولات زندگی سے نہیں لگتا کہ یہ غریب عوام کے ترجمان ہیں، برانڈڈ سوٹس، جیولری اور جوتے ہمارے غریب عوام کا خون چوس کر خریدے جاتے ہیں، ان حکمرانوں کا عوام کے ساتھ کوئی میچ نہیں بنتا، یہ وہ ٹولا ہے جس کے اثاثے ملک سے باہر ہیں، برا وقت شروع ہوتے ہی یہ ملک چھوڑ کر بھاگ نکلیں گے، پاکستان کے جیتے بے گناہ دو جنگوں میں شہید نہیں ہوئے، اس سے زیادہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر وطن کے اندر لوگ مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آئین پر عمل ہو تو پاکستان بحرانوں سے نکل سکتا ہے، حالیہ الیکشن میں آئین کو پاؤں تلے روندا گیا، عوام کی رائے پر ڈاکہ ڈالا گیا، حکمرانوں کی نا اہلیوں کے خلاف بات کرنے والوں کا برا حال کردیا گیا۔ ایک صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو ڈرنا نہیں چاہیئے، بانی پی ٹی آئی نہیں عمران خان کا نام لے کر مخاطب کرنا چاہیئے، افسوس مودی، نیتن یاہو اور جوبائیڈن جیسے انسانیت کے قاتلوں کے نام لینے پر کوئی پابندی نہیں جبکہ قومی ہیرو عمران خان کے نام پر پابندی عائد ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ واحد لیڈر ہے جس پر عوام کو اعتماد ہے، اس نے اس ملک کو لوٹا نہیں، وہ اس ملک سے بھاگا نہیں، عمران خان کو غلاموں نے جیل میں ڈالا ہوا ہے، عمران خان جلد باہر آئیں گے وہ جب سے جیل گئے ان کی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہوا ہے، اللہ فرعون کے گھر موسیٰ کو پالتا ہے، عمران خان عوام کے دلوں میں رہتا ہے، مکہ، مدینہ، نجف، کربلا، مشہد وقم میں جتنی دعائیں عمران خان کیلئے عوام کرتی ہے کسی اور کے لئے نہیں کرتی، عمران خان کو رہا نہ کیا گیا تو عوام زبردستی باہر لائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں رواج ہے کہ نئے انتخابات سے ملکوں کو بحرانوں سے باہر نکالا جاتا ہے لیکن ہمارے یہاں اس کا الٹ نظام ہے، الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان چھین کر اور مخصوص نشستیں نا دیکر غیر آئینی و غیر قانونی اقدام اٹھایا،ملک کی بائنڈنگ فورس عمران خان اور عوام ہیں، اپنے غلط فیصلوں سے ملک کو ایک نئے بحران میں دھکیلنے والے چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن عوام کو جواب دہ ہیں، موجودہ حکمران اقتدار کے حصول کیلئے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں، عمران خان پاور پولیٹکس کا کھلاڑی نہیں، اگر ایسا ہوتا تو وہ ہر صورت اقتدار کے حصول کیلئے ڈیل کرتا لیکن اس نے سختیوں کو گلا لگایا۔
سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے مزید کہا کہ عمران خان فرار نہیں ہوا کیوں کہ وہ سیاست میں الہیٰ اقدار کے نفاذ کی جدوجہد کررہا ہے، ملک کو سب سے زیادہ ریونیو جمع کرکے دینے والا شہر کراچی اسٹریٹ کرمنلز کا گڑھ بن چکا ہے، شہری ڈکیتوں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں، آج بھی جعفرطیار سوسائٹی میں دو نوجوان بے رحم ڈاکوؤں کی گولیوں کا نشانہ بن کر زخمی ہوگئے ہیں، پیپلز پارٹی گذشتہ 16 برس سے اس صوبے پر حاکم ہے، سندھ میں کچھ نہیں بدلا، لاڑکانہ کو تو اب تک لٹل اسلام آباد بن جانا چاہیئے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک جیسا ظالم ادارہ عوام کا گلا دبنانے میں مصروف ہیں، اوور بلنگ اور ناجائز ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے عوام سے اینٹھے جارہے ہیں، اس کے باوجود شہر میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے، جان بوجھ کر کراچی کی صنعتوں کو تباہ و برباد کردیا گیا، پی پی پی نے فارم 47 والا میئر اس شہر پر مسلط کردیا، ایم این ایز کے لئے 500 ارب روپے رکھے گئے ہیں، یہ سارا مال لوٹیں گے، سنا ہے حالیہ الیکشن میں 70 میں بلوچستان اور 100 ارب میں سندھ فروخت ہوا۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ سمندر کنارے موجود شہر پینے کے پانی سے محروم ہے، ٹینکر مافیا کا راج ہے، عوام فلٹر پلانٹس سے پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سے گلگت تک عوامی ملکیتی اراضیوں پر ناجائز قبضے کیئے جارہے ہیں، وادی حسینؑ قبرستان کراچی کی زرخرید زمین کا بھی ایک حصہ عسکری 6 نامی ہاؤسنگ سوسائٹی کو دینے کی کوشش کی جارہی ہے، وادی حسینؑ دنیا بھر میں ایک رول ماڈل قبرستان ہے جسے مزید سہولیات دینے کی ضرورت ہے نا کہ اس کی زمین پر قبضے کی ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چودہ سو سالوں سے دنیا بھرمیں نواسئہ رسولؐ امام حسینؑ کی یاد میں عزاداری منعقد ہوتی ہے لیکن افسوس ہمارے ملک میں یزیدی طرز پر عزاداری کے خلاف مقدمے درج ہوتے ہیں، ایسے ایسے علماء و ذاکرین پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں، ان کی زبان بندی اور ضلعی بدری کے احکامات جاری ہوتے ہیں جنہیں فوت ہوئے بھی دہائیاں گذر چکی ہیں، سبیلوں کے اہتمام پر ایف آئی آر، جلوس و مجلس کے انعقاد پر ایف آئی آر، جلوس میں چند منٹ کی تاخیر کے سبب بانی کے خلاف مقدمے کا اندراج یہ سب یزیدی اور شمری طرز حکومت کے انداز ہیں۔
چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ عزاداری ہماری آئینی، قانونی اور شہری حق ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، وفاقی و صوبائی حکومتیں عزاداران امام حسینؑ کو ہر ممکن سہولیات کو یقینی بنائے، جلوس و مجالس کے روٹس پر صفائی ستھرائی اور لائٹنگ کے موثر انتظامات کی ضرورت ہے، کے الیکٹرک اور دیگر بجلی فراہم کرنے والے اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ محرم الحرام میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ یقینی بنائیں، اس محرم میں پہلے سے زیادہ مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند ہوگی۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ شیعہ سنی مل کر نواسہ رسولؐ کی یاد منائیں گے، یہ ہماری مشترکہ میراث ہے اور ہمیں اس کا تحفظ کرنا ہے، غزہ کے مظلوموں نے جرائت اور جواں مردی کی جو مثال قائم کی ہے اس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی، انہیں طویل استقامت کے نتیجے میں ظالم اسرائیل کے سامنے سر نا جھکا کر خود کو بے مثال بنا دیا ہے، اب یہ نوبت آچکی ہے کہ مغربی دنیا میں ہونے والے الیکشن غزہ کی حمایت اور مخالف کے معیار پر لڑے جارہے ہیں۔