ضلع سیالکوٹ میں دو ماہ کے اندر دہشتگردی کا تیسرا واقعہ ہے، علامہ سبطین سبزواری
شیعہ نیوز:شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے ذاکر اہلبیت نوید عاشق بی اے کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع سیالکوٹ میں دو ماہ کے اندر دہشت گردی کا تیسرا واقعہ قابل مذمت ہے۔ اس سے پہلے اربعین کے جلوس پر کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ کا حملہ، مجلس عزا سے خطاب کے بعد گھر واپس جاتے ہوئے خود ان پر قاتلانہ حملہ اور اب نئی آبادی پٹھان والا میں دہشتگردی کا یہ واقعہ حکومت اور انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ انتظامیہ نے اگر بر وقت کارروائی کرکے دختر رسول سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کے گستاخ دجالی فتنے کو نکیل نہ ڈالی تو یہ جھنگ کے تکفیری، بازاری کالعدم دہشتگرد گروپ سے زیادہ خطرناک ثابت ہوگا، کیونکہ استعماری ایجنٹ گروہ کی ملکی اور عالمی سطح پر بدنامی کے بعد نئے فتنے کو تیار کیا جا رہا ہے۔ لیکن مکتب اہلبیتؑ کے پیروکاروں کو پہلے دبایا جا سکا ہے اور نہ ہی آئندہ کوئی یزیدی کامیاب ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ راہ حسینی کے مسافر اپنی قربانیاں دیتے رہے ہیں اور آئندہ بھی دیں گے۔ سیالکوٹ انتظامیہ کو بارہا آگاہ کیا جاتا رہا ہے مگر اس طرف توجہ نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ مٹھی بھر شرپسند عناصر سیالکوٹ جیسے تجارتی شہر کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں، لیکن افسوسناک پہلو یہ ہے کہ انتظامیہ خاموش ہے۔ بدبخت قاتل کو خود مجلس عزا میں شریک مومنین نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف قاتل نہیں اس کی ذہن سازی کرنیوالے، اس کو دہشتگردی کی تربیت دینے والے اور اس کے مقامی سہولت کار اور اس کے پیچھے موجود عناصر کو بے نقاب کرکے گرفتار کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کاواں لٹ گاوں کے مدرسے کے مولوی کو گرفتار کیا جائے جس نے اس کو قتل کیلئے آمادہ کیا۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا شیعہ علماء کونسل نوید عاشق بی اے کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کرتی ہے، وہ خود جائے وقوعہ پر پہنچے اور سارا دن احتجاج میں شامل رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوید عاشق بی اے کی شہادت انتظامیہ اور حکومت کی نااہلی کا ثبوت ہے جبکہ ابھی تک خود ان پر قاتلانہ حملے کے ذمہ داروں کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ میرے گھر میں ڈکیتی کے واقعہ کو چوری بنا دیا گیا۔