مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

امریکہ سے امیدیں رکھنے والے افغانستان کی صورتحال سے سبق حاصل کریں

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) حزب اللہ کے سربراہ سید مقاومت نصراللہ نے امریکہ کو لبنان اور خطے کی بدامنی کا اصل ذمہ دار قرار دیا ہے۔

اتوار کی شب اپنے ایک خطاب میں حزب اللہ کے سربراہ سید مقاومت حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ امریکی سفارت خانہ لبنان میں حرج و مرج پھیلا رہا ہے۔ لبنان کے حالات کی خراب کرنے کی ہدایت امریکی سفارت خانے سے جاری کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ لبنان میں ہورہا ہے وہ بالکل وہی جو عراق میں ہورہا ہے کہ کیونکہ ایک ہی کنٹرول روم سے دونوں ملکوں میں حالات خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

سید حسن نصراللہ نے افغانستان کی تازہ ترین صورتحال اور طالبان کے کابل پر قبضے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاہے اگر امریکہ اور طالبان کےدرمیان خفیہ معاہدے کی بات صحیح ہے تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ واشنگٹن نے ایک بار پھر اپنے دوستوں کو دھوکہ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لبنان میں جس جس نے امریکہ سے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں اسے افغانستان کی صورتحال اپنے سامنے رکھنا چاہیے ، کہ امریکیوں نے کس طرح افغانیوں کو بھوکا پیاسہ اور آوار کرکے ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں عراق میں تکفیری دہشتگرد داعش کا ناپاک منصوبہ ناکام

سید مقاومت نے اپنے خطاب میں مختلف مواقع پر احساس ذمہ داری اور اپنی ذمہ داری کی شناخت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تاکید کی کہ جب بھی ہم نئی تبدیلیوں اور سیاسی، سکیورٹی و اقتصادی حوادث کے ساتھ روبرو ہوتے ہیں تو ہمیں دیکھنا چاہیئے کہ اس موقع پر ہماری ذمہ داری کیا ہے، کیونکہ اس ملک میں موجود ہم میں سے ہر ایک شخص، جب بھی کوئی بات کہتا ہے تو عوام کے مستقبل کے حوالے سے اس کا گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔

سید مقاومت حسن نصراللہ نے کہا کہ میں برادران سے کہتا ہوں کہ میری ہمیشہ سے یہی آرزو رہی ہے کہ کاش میں محاذ پر موجود جوانوں کے درمیان ایک مبلغ ہوتا اور اس کے علاوہ میرے پاس کوئی دوسری ذمہ داری نہ ہوتی، کیونکہ یہ بذات خود ایک عظیم و اہم ذمہ داری ہے، جبکہ آجکل کے حالات میں عوام بھی اس ذمہ داری میں شریک ہوچکی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ گذشتہ 30 سالوں سے (حزب اللہ کی رہنمائی کی) یہ ذمہ داری ادا کرتے ہوئے اب وہ اس ذمہ داری کی سنگینی سے بخوبی واقف ہوچکے ہیں، کہا کہ دن رات، ہر وقت آخرت ہماری نگاہوں کے سامنے ہونی چاہیئے، کیونکہ روز قیامت ہم خدا کے روبرو کھڑے ہوں گے اور ہماری جانب سے اٹھائے گئے ہر فیصلے کے بارے سوال کیا جائے گا، جس کا ہمیں جواب بھی دینا پڑے گا۔

سربراہ حزب اللہ نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حزب اللہ آج لبنان کی سب سے بڑی جماعت ہے اور گو کہ یہ ایک مثبت امر ہے، تاہم اس کی ذمہ داری بھی ہے۔

انہوں نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ مبینہ صلح کے ’’صلح حدیبیہ‘‘ کے ساتھ کئے جانے عوامی موازنے کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ اسرائیل کے ساتھ صلح حرام ہے، کیونکہ اس صلح کے ذریعے اس سرزمین پر صیہونی قبضے کے جواز کا اثبات لازم آتا ہے، جس کے مالک مظلوم فلسطینی ہیں جبکہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ مبینہ صلح، غیر منطقی و غیر انسانی بھی ہے اور اس کا صلح حدیبیہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب کے آخر میں ایک مرتبہ پھر عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ موجودہ سخت حالات کے باعث اپنے تحمل کی سطح ذرا مزید اوپر لے جائیں۔

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button