پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

پاراچنار میں وہ قوتیں فتنہ کھڑا کر رہی ہیں جنہیں امن کی نہیں جنگ کی ضرورت ہے، علامہ ناصر عباس جعفری

شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاراچنار میں وہ قوتیں فتنہ کھڑا کر رہی ہیں، جنہیں امن کی نہیں جنگ کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پریس کانفرنس میں وائس چیئرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ سید احمد اقبال رضوی، مرکزی رہنماء ایم ڈبلو ایم ملک اقرار حسین علوی اور رہنماء مجلس علماء مکتب اہلبیت علامہ عیسیٰ امینی، پروفیسر شبیر سمیت دیگر علماء اور ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی عہدیداران بھی شریک تھے۔ چیئرمین ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ کرم ایجنسی میں امن پسند لوگ بستے ہیں، یہاں اسلحہ کی فیکٹریاں ہیں اور نہ ہی منشیات کے اڈے ہیں، پاراچنار کے حالیہ پرتشدد واقعات میں بارہ افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں، پاراچنار پر چاروں طرف سے حملے کیے جا رہے ہیں، صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پاراچنار میں امن و امان کے قیام میں ناکام نظر آتے ہیں، میڈیا پر پاراچنار کے کشیدہ حالات نہیں دکھائے جا رہے، حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس جنگ کو بلاتاخیر روکا جائے، کرم ایجنسی میں شیعہ سنی وحدت کا عملی مظاہرہ انتخابات 2024ء میں سب نے دیکھا اور اسے سراہا گیا ہے، ہم نے اتحاد کے لیے بیس ہزار لاشیں اٹھائی ہیں، لیکن کبھی اسلحہ نہیں اٹھایا، ہم پاراچنار میں مکمل امن چاہتے ہیں۔

ضلع کرم سے ممبر قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین نے کہا ضلع کرم جنگ کی آگ میں جل رہا ہے، علاقے کے امن کے لیے پارلیمنٹ کے ہر اجلاس میں آواز بلند کرتا ہوں، لیکن ایسا لگتا ہے جیسے کوئی سننے کو تیار نہیں، کرم ایجنسی کے لوگوں پر یہ جنگ زبردستی مسلط کی گئی ہے، خطے کے عوام کا یہ دو ٹوک فیصلہ ہے کہ کسی دوسری قوت کو کرم ایجنسی میں آنے کی اجازت نہیں دیں گے، زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے انسانی جانوں کا بے دریغ قتل آخر کس کے ایما پر کیا جا رہا ہے، یہ جنگ کیوں چھیڑی گئی ہے، ایک دن تمام مسالک مل کر امن مارچ کرتے ہیں، اگلے روز نادیدہ طاقتوں کے ذریعے فتنہ برپا کرکے جنگ چھیڑ دی جاتی ہے اور لاشیں گرنے لگتی ہیں، کئی دنوں سے پاراچنار میں جنگ جاری ہے، حکومت اپنی رٹ منوانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ پاراچنار کے عوام کا واحد مطالبہ ہے کہ وہاں امن قائم کیا جائے، ہمارے لوگوں سے جینے کا حق اور سکون نہ چھینا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button