ٹرمپ کے گھر چھاپے کے بعد ایف بی آئی کے ملازمین کو خطرات
شیعہ نیوز:سی این این کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ پر چھاپے کے بعد سے ایف بی آئی کے دفاتر اور ملازمین کے لیے خطرات میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آئی کے ان دو عہدیداروں کے نام بھی، سوشل میڈ پر گردش کر رہے ہیں جہنوں نے ٹرمپ کے گھر پر چھاپے کے حکمنامے پر دستخط کیے تھے۔
اس سے پہلے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرس رائے نے ادارے کے ملازمین کو اطمینان دلانے کی خاطر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایف بی آئی پوری طرح ہوشیار اور تیار ہے اور ضرورت پڑنے پر حفاظتی اقدامات مزید سخت کردیئے جائیں گے۔
ایف بی آئی نے اس بارے میں کچھ بتانے سے گریز کیا ہے کہ اس کے دفاتر اور ملازمین کو کس قسم کے خطرات کا سامنا ہے۔
ادھرامریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ریاست اوہایو کے شہر سنسناٹی میں واقع ایف بی آئی کے دفتر پر حملے کی نیت سے آنے والے شخص کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ رپورٹوں میں اس جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا کہ ہلاک ہونے والا شخص آخر کس بنا پر ایف بی آئی کے دفتر پر حملہ کرنا چاہتا تھا۔
امریکہ میں یہ تبدیلیاں ایسے وقت میں رونما ہورہی ہیں جب ٹرمپ کے گھر پر چھاپے کے بعد ایف بی آئی کو ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے شدید لفظی حملوں کا سامنا ہے، حتی انتقامی کارروائی کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہے۔
ایف بی آئی نے گزشتہ پیر کو عدالتی احکامات کے تحت فلوریڈا میں واقع سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر باضابطہ چھاپہ مارا تھا۔ کہا جارہا ہے کہ ایف بی آئی نے ٹرمپ کی رہائش گاہ سے اہم سرکاری دستاویزات کے حامل بیس بریف کیس اپنے قبضے میں لیے ہیں جن میں سے گیارہ انتہائی خفیہ دستاویزات کے حامل ہیں ۔ علاوہ ازیں ایف بی آئی نے ہاتھ سے لکھی گئی ایک اہم تحریر جسکا موضوع واضح نہیں، راجر اسٹیون کی معافی کے احکامات اور فرانسیسی صدرمیکرون کے بارے میں خفیہ اطلاعات بھی سابق صدر کے گھر سے برآمد کرنے کادعوی کیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آئی ، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف، اہم دستاویزات کو ختم اور ضائع کرنے ، تحقیقات میں رکاوٹیں ڈالنے اور جاسوسی کے قوانین کی خلاف ورزی جیسے معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے۔