پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

شیعہ حقوق کی پامالی کے خلاف تحریک نفاذ فقہ جعفری کاماتمی احتجاج

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے اعلان کے مطابق ساتویں جانشینِ رسولؐ حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے یومِ شہادت کے موقع پر پورے صوبہ پنجاب میں مکتبِ تشیُع کے آئینی اور بنیادی حقوق سلب کیے جانے کیخلاف پُر امن ماتمی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ ضلع کونسل لاہور کے زیرِ اہتمام پریس کلب شملہ پہاڑی کے سامنے زبردست ماتمی احتجاجی مظاہرہ کِیا گیا جس کی قیادت صوبائی صدر علامہ سید حسین مقدسی، سید حسن کاظمی، سید ارشاد علی نقوی، سید تبیان عباس زیدی، سید ذوالفقار حیدر نقوی، سید ناصر بخاری، سید ذکی حسین نقوی، سید وسیم حسن گردیزی، سید عمران حیدر نقوی، سید قیصر بخاری، علامہ کرامت دمشقی، سید ذکی کاظمی، سید قیصر بخاری اور دیگر نے کی۔

اس موقع پر ماتمی احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ٹی این ایف جے پنجاب کے ترجمان سید حسن کاظمی نے اعلامیہ پیش کرتے ہوئے باور کرایا کہ 25 رجب کو ملک گیر ماتمی یومِ احتجاج کا مقصد وطنِ عزیز پاکستان میں مکتبِ تشیُع کے خلاف متعصبانہ اور امتیازی سلوک اور اسکے تحت اٹھائے جانیوالے حکومتی اقدامات کو مسترد کرنا ہے جن کے ذریعے ہمارے وطن کے نظریۂ اساسی سے انحراف کرتے ہوئے اسے اسلامی کے بجائے مخصوص فرقہ وارانہ سٹیٹ بنانے اور مکتبِ تشیُع کے بنیادی مذہبی و آئینی حقوق پر ڈاکے ڈالنے کی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں شیعہ عقائد کا خیال نہ رکھا گیا تو سڑکوں پر آئیں گے، علامہ عابد الحسینی

اعلامیہ میں واضح کِیا گیا کہ عزاداریِ حسینؑ ہماری شہ رگ اور آئینی حق ہے لیکن اسی عزاداری پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں بڑھتی ہوئی آبادی اور پھیلتے ہوئے شہروں کے ملک میں نئی مجالس و جلوس کے انعقاد پر پابندی لگائی جا رہی ہے، گھروں کے اندر برپا ہونیوالی مجالسِ عزا کے خلاف بھی مقدمات درج کیے جاتے ہیں، چار دیواری کے اندر منعقد ہونیوالی مجالس کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے چار دیواری کا تقدس پامال کِیا جا رہا ہے، پُر امن علماء و ذاکرین کے خلاف ضلع بندیاں عائد کر کے مجالس کے پہلے سے طے شدہ شیڈول درہم برہم کر دیئے جاتے ہیں۔

اعلامیہ میں یہ بات زور دیکر کہی گئی کہ ملک میں جو کورس قومی یکساں نصاب کے نام پر جاری کِیا گیا ہے اس میں تعصب اور فرقہ واریت جا بجا جھلکتی نظر آتی ہے اس نصاب میں قرآن و سُنت کی تعلیمات کے خلاف درودِ پاک میں تبدیلی کر دی گئی ہے، نبیؐ پاک کے والدینؑ و اجدادؑ کے ایمان کو مشکوک بنانے کی کوشش کی گئی ہے، رسول ؐپاک نے اہلبیتِؑ اطہار کو سرچشمۂ ہدایت اور سفینۂ نجات قرار دیا لیکن نصاب میں انکے ذکر سے حد درجہ اجتناب کِیا گیا ہے۔

اعلامیہ میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ فقۂ جعفریہ کے پیروکاروں کیلئے منظور کِیا جانیوالا فیملی لاز متنازعہ ترمیمی بِل مکتبِ تشیُع کے عقائد اور فقہ میں مداخلت قرار دیتے ہوئے اسکی بھرپور مذمت کی گئی اور باور کروایا گیا کہ اہلِ تشیع اپنی فقہ جعفریہ سے متصادم کسی قانون کو قبول نہیں کریں گے۔ اعلامیہ میں اس امر پر افسوس کا اظہار کِیا گیا کہ ملک میں تکفیری و کالعدم گروپوں کو کُھلا چھوڑ دیا گیا ہے۔ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام کالعدم جاعتوں پر عملی پابندی عائد کی جائے اورانہیں کام کرنے سے روکا جائے۔

اعلامیہ میں باور کرایا گیا کہ مکتبِ تشیُع کی نمائندگی کے نام پر حکومتی اداروں اور کمیٹیوں میں ذاتی پسند و تعلقات کی بنیاد پر اراکین کو شامل کِیا گیا جو مکتبِ تشیُع کے نمائندے نہیں بلکہ کالعدم گروپوں کے اراکین ہیں۔ قرارداد میں رسولؐ پاک کے والدین، مہربان چچا حضرت ابو طالبؑ اور آئمہ اہلبیتؑ کی توہین کے واقعات پر حکومت کی مجرمانہ خاموشی کی پُر زور مذمت کی گئی۔

اس موقع پر شرکائے مظاہرین نے اس عہد کا اعادہ کِیا کہ وطنِ عزیز پاکستان کے نظریۂ اساسی کے تحفظ، ملت کے دینی و آئینی حقوق کی پاسداری اور مشنِ ولا و عزا کے مقدس اہداف کیلئے آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے ہر لائحہ عمل پر بھرپور لبیک کہتے ہوئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اس موقع پر علامہ حسین مقدی نے خطاب کرتے ہوئے یومِ شہادتِ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے حوالے سے مصائب بیان کیے اور بعد ازاں ماتمی سنگتوں کی جانب سے ماتمداری کی گئی۔ درایں اثناء فیصل آباد، ڈیرہ غازی خان، مریدکے، میاں چنوں، سیالکوٹ، ملتان، لیہ، بھکر، گوجرانوالہ، گجرات میں بھی احتجاجی ماتمی مظاہرے کیے گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button