عراق کی سیاسی صورتحال میں آج ایک بار پھر ہلچل
شیعہ نیوز:عراق میں جاری سیاسی بحران کے درمیان پیر کے روز الصدر پارٹی کے سربراہ سید مقتدی الصدر نے سیاست سے ہمیشہ کے لیے کنارہ کشی کا اعلان کیا ہے۔ مقتدیٰ الصدر کا اعلان آتے ہی عراق کی سیاست میں ایک طوفان مچ ہوگیا۔
دوسری جانب مقتدیٰ صدر کے حامیوں کے لیے یہ خبر اچھی نہیں تھی۔ تاہم، پیر کا دن عراق کے لیے کچھ الگ تھا کیونکہ مقتدی الصدر کے اعلان سے قبل عراق کے بزرگ عالم دین آیت اللہ کاظم حائری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مرجع تقلید کی ذمہ داری سے خود کو الگ کر رہے ہیں۔
انہوں نے اپنے اعلان میں کہا کہ کیوں کہ انکی عمر زیادہ ہو چکی ہے اور مرجعیت ایک بہت بڑی و اہم ذمہ داری ہے اس لیے وہ خود کو اس عظیم ذمہ داری سے الگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے مقلدین سے اپیل کی کہ لوگ ان کی جگہ جمہوریہ اسلامی ایران کے رہبر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی تقلید کریں۔
دریں اثناء مرجعیت کی ذمہ داری سے خود کو سبکدوش کرتے ہوئے آیت اللہ کاظم حائری کے جاری کردہ بیان میں عراق کے تازہ ترین سیاسی بحران پر بھی اپنا رد عمل دیا ہے۔ آیت اللہ حائری نے کسی کا نام لیے بغیر ان لوگوں پر تنقید کی جو عراقی سیاست میں لوگوں کے درمیان اختلافات پیدا کر رہے ہیں۔ گمان کیا جارہا ہے کہ آیت اللہ حائری کے اس بیان سے ناراض ہو کر الصدر پارٹی کے سربراہ مقتدی الصدر نے خود کو سیاست سے مکمل طور پر الگ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مقتدیٰ صدر نے اعلان کیا کہ ہم نے اپنے ماتحت چلنے والے تین اداروں سمیت الصدر پارٹی سے متعلق تمام اداروں کو تعطیل کردیا ہے تاہم ثقافتی اور مذہبی ادارے کھلے رہیں گے۔
مقتدیٰ صدر نے اپنے ماتحت تین اداروں کے علاوہ الصدر پارٹی سے وابستہ تمام ادارے تعطیل کر دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ صدر پارٹی کے زیادہ تر ارکان مرجع تقلید آیت اللہ سید کاظم حسینی حائری کے پیروکار تھے۔
یاد رہے کہ مقتدیٰ الصدر اس سے پہلے بھی متعدد مرتبہ سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ عراق کی سیاسی صورتحال میں آج ایک بار پھر اس وقت ہلچل مچ گئی جب عراق کی ممتاز سیاسی شخصیت مقتدیٰ الصدر نے غیر متوقع طور پر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا۔