
آج کا عظیم قائد
حقیقت یہ ہے کہ ایران سے باہر سوشل نیٹ ورکس پر "ہیرو" کے عنوان سے شروع ہونیوالی لہر آیت اللہ خامنہ ای کیلئے ایک ایسے راستے کا آغاز ہے، جو وقت گزرنے کیساتھ ساتھ خود کو مزید نمایاں کریگا۔ کئی سال قبل امریکہ کے کارنیگی انسٹی ٹیوشن نے ایک رپورٹ میں آیت اللہ خامنہ ای کو دنیا کا طاقتور ترین رہنماء قرار دیا تھا۔ بعد ازاں، فوربس، جو کہ امریکہ اور دنیا کے سب سے مشہور اقتصادی میگزین میں سے ایک ہے، اس نے آیت اللہ خامنہ ای کو دنیا کے طاقتور ترین لیڈروں میں سے ایک کے طور پر متعارف کرایا۔ ان دنوں دنیا کے تمام تھنک ٹینکس کی نگاہیں رہبر انقلاب کی طرف مرکوز ہیں
شیعہ نیوز: آیت اللہ خامنہ ای کو اپنی قوم اور اسرائیل کے خلاف برسوں سے مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھنے والے گروہوں اور اداروں کی حمایت کے حوالے سے ایک طاقتور اور دلیر رہنماء تصور کیا جاتا ہے۔ اسرائیل کی ایران کے خلاف 12 روزہ جنگ کے بعد کیے گئے حالیہ سروے میں عام لوگوں میں بھی ان کی مقبولیت اور ان پر فخر کرنے کے احساس کا گراف بلند ہوا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں میں کہا گیا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای اپنے لوگوں کے ساتھ ساتھ دوسروں کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ ہیرو بن کر سامنے آئے ہیں۔ رائے عامہ کی نظر میں انھوں نے 35 سال تک مختلف جہتوں میں نہ صرف امریکہ اور اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی ہے، بلکہ ان بارہ دنوں میں اعلیٰ فوجی سطح پر اسرائیل و امریکہ کو حقیقی جنگ میں شکست دی ہے۔ جیسا کہ امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ نے کئی سال پہلے لکھا تھا "ایران میں امریکہ کا سب سے بڑا مسئلہ آیت اللہ خامنہ ای کے نام سے ایک "سپر مخالف” کی موجودگی ہے، جو عالمی سیاست کے روڈ میپ کو جانتا ہے اور لوگوں کا اس پر مکمل یقین کے ساتھ بھروسہ ہے۔”
حالیہ برسوں میں، آیت اللہ خامنہ ای، کشمیر اور پاکستان سے لے کر بحرین، کویت، عراق، فلسطین اور لبنان تک، عالم اسلام کے مختلف حصوں میں ہمیشہ توجہ اور دلچسپی کا موضوع رہے ہیں، لیکن پچھلے چند سالوں میں جیسے جیسے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ ایران کی جنگیں زیادہ واضح ہوئی ہیں، یورپ اور امریکہ کے دیگر عرب، افریقی اور مسلم ممالک میں بھی رہبر انقلاب کی طرف توجہ کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای کی طرف سے فلسطینی عوام کے مخلصانہ دفاع نے عالم اسلام کے بہت سے دلوں کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ تاہم رہبر انقلاب نے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف حالیہ جنگ میں جس غیر معمولی جرأت کا مظاہرہ کیا، اس نے ان کی مقبولیت کو اسلامی دنیا میں بالخصوص اور عالمی برادری میں بالعموم عروج پر پہنچا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آیت اللہ خامنہ ای نے سیرت امام حسینؑ اور انبیاء پر عمل کرتے ہوئے طاغوت کا غرور خاک میں ملادیا
دنیا انہیں ایک ہیرو کی طور پر دیکھ رہی ہے۔ ایک ایسے دور میں جب بہت سے حکام سفارتی عہدوں پر بھی اسرائیل اور امریکہ کو نقصان نہیں پہنچا سکتے، وہاں آیت اللہ خامنہ ای نے عین الاسد اور العدید کے امریکی اڈوں پر ایرانی میزائل حملے کرنے کے فوجی احکامات دیکر رائے عامہ کا دل جیت لیا ہے۔ اسی طرح اسرائیل پر "وعدہ صادق 1 ، 2″ 3″ اور بشارت الفتح” کے نام پر حملے کرکے اپنی جرأت کا لوہا منوا لیا ہے۔صیہونی حکومت نے ایران پر حملہ کرکے اور پھر امریکہ نے اس جنگ میں داخل ہو کر اسلامی جمہوریہ کو عالم اسلام سے باہر بھی عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ جب دنیا اس عظیم مہم کو دیکھ رہی تھی، آیت اللہ خامنہ ای اس جنگ کے جواب میں نہ صرف پیچھے نہیں ہٹے بلکہ جیسا کہ انھوں نے پہلے وعدہ کیا تھا، انھوں نے حیفا اور تل ابیب کو نشانہ بنانے کا حکم جاری کیا، اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے قطر میں امریکی اڈے کو بھی نشانہ بنانے کے احکامات جاری کئے۔
دو ایٹمی قوتوں کے مقابلے میں آیت اللہ خامنہ ای کی جرأت دنیا اور عالمی رائے عامہ کے وسیع حلقوں کے لیے قابل تعریف تھی، جس کی وجہ سے صیہونی حکومت کی مجرمانہ تصویر طوفان الاقصی کے بعد پہلے کے مقابلے میں بتدریج اور زیادہ وسیع اور گہری ہوتی جا رہی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای کے بین الاقوامی ہیرو بننے کی نشانیاں حالیہ واقعات کے بعد واضح طور پر نظر آرہی ہیں۔ واضح مثال کے طور پر، ایک مشہور کوریائی اداکارہ، گلوکارہ اور انفلوئنسر جیہن نے ایک مہم انسٹاگرام پر شروع کی ہے، جس میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو انقلاب کا "ہیرو” کہا گیا اور بہت سے غیر ملکی صارفین اسے بار بار پوسٹ کر رہے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ایران سے باہر سوشل نیٹ ورکس پر "ہیرو” کے عنوان سے شروع ہونے والی لہر آیت اللہ خامنہ ای کے لیے ایک ایسے راستے کا آغاز ہے، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خود کو مزید نمایاں کرے گا۔ کئی سال قبل امریکہ کے کارنیگی انسٹی ٹیوشن نے ایک رپورٹ میں آیت اللہ خامنہ ای کو دنیا کا طاقتور ترین رہنماء قرار دیا تھا۔ بعد ازاں، فوربس، جو کہ امریکہ اور دنیا کے سب سے مشہور اقتصادی میگزین میں سے ایک ہے، اس نے آیت اللہ خامنہ ای کو دنیا کے طاقتور ترین لیڈروں میں سے ایک کے طور پر متعارف کرایا۔ ان دنوں دنیا کے تمام تھنک ٹینکس کی نگاہیں رہبر انقلاب کی طرف مرکوز ہیں۔
تحریر: مھدی جہانتیغی