دنیا

ٹرمپ کی موجودگی میں امارات ،بحرین کے سازشی معاہدے پر دستخط

شیعہ نیوز : بحرین اور عرب امارات نے فلسطینی عوام کی امنگوں کا خون کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ کی موجودگی میں اسرائیل کے ساتھ سازشی معاہدے پر دستخط کئے۔

رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں امن معاہدوں پر دست خط کردیے ہیں۔اس طرح ان دونوں ممالک کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ طور پر معمول کے تعلقات استوار ہوگئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس تقریب کے میزبان تھے۔ انھوں نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ ’’ان معاہدوں سے پورے خطے میں جامع امن کے قیام کی بنیاد پڑے گی۔‘‘

وائٹ ہاؤس میں جب اس سازشی معاہدے پر دستخط ہو رہے تھے تو وائٹ ہاؤس کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے اور اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں نعرے لگائے گئے اور فلسطینیوں کے حقوق سے چشم پوشی کرنے کی مذمت کی گئی۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بحرینی وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی اور امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان کے ساتھ الگ الگ امن معاہدوں پر دست خط کیے ہیں۔ان کے علاوہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ’’معاہدہ ابراہیم‘‘ پر دست خط کیے ہیں۔

یواے ای ربع صدی کے بعد اسرائیل سے معمول کے تعلقات استوار کرنے والا تیسرا اور بحرین چوتھا ملک بن گیا ہے۔قبل ازیں عرب ممالک میں سے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات استوار ہیں۔ مصر نے اسرائیل کے ساتھ 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ میں امن معاہدہ طے کیا تھا۔اسکے بعد 1994ء میں اردن نے اسرائیل سے امن معاہدے کے بعد سفارتی تعلقات استوار کیے تھے۔

تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان نے بنیامین نیتن یاہو کاشکریہ ادا کیا کہ انھوں نے ان کے بہ قول ’’امن کا انتخاب‘‘ کیا ہے اور وہ فلسطینی علاقوں کو صیہونی ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے سے دست بردار ہوگئے ہیں۔

اس معاہدے کے تحت اسرائیل نے اپنے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع وادیِ اردن اور بعض دوسرے علاقوں کو ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہونے سے اتفاق کیا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان علاقوں کو صیہونی ریاست میں ضم کرنے کا اعلان کررکھا تھا۔ فلسطینی اسرائیل کے زیر قبضہ غرب اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل علاقوں میں اپنی آزاد ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس ہو۔فلسطینی قیادت اس امن معاہدے کو مسترد کرچکی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button