ٹرمپ منصوبہ ’صدی کی ڈیل‘ عالمی قوانین کے خلاف ہے۔ جمی کارٹر
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سال 1977ء سے 1981ء کے دوران امریکی صدر رہنے والے سیاستدان جمی کارٹر نے امریکی-اسرائیلی منصوبے ’’صدی کی ڈیل‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں اسے بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی سرزمین کے اسرائیل کے ساتھ ملحق کرنے کے عمل کو روکے۔
سابق امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ کا نیا منصوبہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان عادلانہ صلح کا امکان بالکل ختم کر دے گا۔
جمی کارٹر جو ستمبر 1978ء میں اسرائیل اور مصر کے درمیان کیمپ ڈیوڈ معاہدے اور ایران کے اسلامی انقلاب کے خلاف اپنی جارحانہ پالیسیوں میں ناکامی کی وجہ سے مشہور ہیں، نے اس بات پر زور دیا کہ اگر صدی کی ڈیل کو عملی جامہ پہنایا گیا تو فلسطینی بحران کا حل صرف دو حکومتوں کا قیام ہی باقی رہ جائے گا۔
جمی کارٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہیئے کہ وہ سلامتی کونسل میں قرارداد پاس کرے اور اسرائیل کی طرف سے یکطرفہ طور پر فلسطینی سرزمین پر قبضے کی ہر کوشش کو ناکام بنائے۔
سابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین ’’ اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کے حق‘‘ اور ’’قبضہ شدہ زمین کی ملکیت اور اسے زور زبردستی سے اپنی زمینوں کیساتھ ملحق کرنے کی ممنوعیت‘‘ کے خلاف ہے۔
جمی کارٹر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودیوں کیلئے مختص ملک اسرائیل کی طرف سے اس منصوبے کے پیش کئے جانے سے ہی یہ ظاہر ہے کہ یہ منصوبہ اسرائیلیوں کی طرف سے فلسطینیوں کے حقوق غصب کئے جانے کی حوصلہ افزائی پر مبنی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے دوران امریکی صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی غاصبانہ پھیلاؤ اور فلسطینی حقوق کے ضیاع پر مبنی ’’صدی کی ڈیل‘‘ نامی اس متنازعہ منصوبے کا اعلان کر دیا تھا، جسے پوری دنیا خصوصاً فلسطین میں شدید مخالف کا سامنا ہے۔