مشرق وسطی

سنجل میں صہیونی آبادکاروں کا خونی دھاوا، دو فلسطینی شہید، متعدد زخمی

شیعہ نیوز: اسرائیل کے درندہ صفت آبادکاروں نے غرب اردن کے علاقے سنجل میں مسلح صہیونیوں نے قابض اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں دھاوا بول دیا، جس کے نتیجے میں دو معصوم فلسطینی نوجوان جام شہادت نوش کر گئے اور دیگر کئی زخمی ہو گئے۔

فلسطین کی وزارت صحت نے رات گئے اطلاع دی کہ شہید ہونے والے نوجوانوں میں ایک محمد رزق حسین الشلبی ہے، جو مشرقی مزرعہ کا رہائشی تھا۔ اسے صہیونی آبادکاروں نے گولی مار کر اس وقت شہید کیا جب وہ سنجل کے مظلوموں کے ساتھ ان کی حفاظت کے لیے میدان میں نکلا۔

رپورٹ کے مطابق محمد الشلبی کے سینے میں لگنے والی گولی اس کے جسم کو چیرتی ہوئی پشت سے نکل گئی۔ اس کا خون کئی گھنٹوں تک بہتا رہا، اسے زخمی حالت میں تنہا چھوڑ دیا گیا، حتیٰ کہ اسے کئی گھنٹوں بعد مقامی شہریوں اور طبی رضاکاروں نے مردہ حالت میں تلاش کیا۔

یہ بھی پڑھیں : شیخ نعیم قاسم نے حزب اللہ کو نئی طاقت دی؛ معروف یمنی مبصر کا تجزیہ

اس سانحے سے کچھ دیر پہلے ایک اور جوان سرفروش، 23 سالہ سیف الدین کامل عبد الکریم مصلط نے جام شہادت نوش کیا۔ وہ بھی مشرقی مزرعہ سے تعلق رکھتا تھا اور صہیونی دہشت گردی کا سامنا کرنے کے لیے سنجل کے شہریوں کے ساتھ سینہ سپر ہو کر کھڑا تھا۔ مگر بنجمن نیتن یاھو کی فوجی سرپرستی میں صہیونی غنڈوں نے اسے شہید کر دیا۔

عینی شاہد اور مقامی کارکن عائد غفری کے مطابق درجنوں صہیونی آبادکار خودکار ہتھیاروں سے لیس ہو کر خربہ التل کے علاقے میں واقع جبل الباطن پر چڑھ دوڑے، جہاں مقامی فلسطینی اور غیر ملکی ہمدرد مل کر ایک غیرقانونی یہودی بستی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ صہیونی حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ اور تشدد سے کم از کم 10 فلسطینیوں کو زخمی کر دیا، جن کا تعلق سنجل، مشرقی مزرعہ، عبویین اور جلجیلیا جیسی بستیوں سے ہے۔

قابض اسرائیلی ریاست کی سرپرستی میں آبادکار دہشت گردی کوئی نیا واقعہ نہیں۔ محض دو ہفتے قبل انہی صہیونی قاتلوں نے کفر مالک گاؤں پر ہلہ بول کر تین نوجوانوں کو بےدردی سے شہید کر دیا تھا۔ ان کے ہاتھوں فلسطینی خون مسلسل بہایا جا رہا ہے اور اقوام عالم کی خاموشی اس قتل عام کی خاموش تائید بن چکی ہے۔

قابض اسرائیل کی یہ سفاکیت اور فلسطینیوں کی زمینوں پر بڑھتا ہوا قبضہ صرف ظلم ہی نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے۔ سنجل، مزرعہ، عبویین، جلجیلیا اور کفر مالک جیسے فلسطینی دیہات اب صرف جغرافیائی نام نہیں بلکہ مقاومت، قربانی اور مظلومیت کی جیتی جاگتی داستانیں بن چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button