دنیا

برطانیہ کے تل ابیب کے ساتھ تجارتی مذاکرات منسوخ، لندن میں اسرائیلی سفیر طلب

شیعہ نیوز: برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے مسلسل جرائم کے ردعمل میں غاصب رژیم کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے پر مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائیوں میں توسیع غزہ میں قیدیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتی ہے۔ غزہ میں اسرائیل کی موجودہ جنگی پالیسی کو جاری رکھنا ممکن نہیں، وہاں شہری بھوک، بے گھری، بمباری اور مصائب کا سامنا کر رہے ہیں جن کی مثال نہیں ملتی۔

ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ قیدی اب بھی غزہ میں موجود ہیں اور جنگ نے انہیں بڑے خطرے میں ڈال دیا ہے، دو ماہ قبل جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے غزہ میں انسانی تباہی تیزی سے بڑھ رہی ہے، اسرائیل پہلے سے کہیں زیادہ کثرت سے ہسپتالوں اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنا رہا ہے ”

انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ کی پٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر خاموش نہیں رہ سکتے، اسی لئے اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر اپنے مذاکرات کو معطل کر دیا ہے، اگر اسرائیل اپنا راستہ جاری رکھتا ہے تو ہم دیگر اقدامات کو ایجنڈے پر رکھیں گے۔

برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نیتن یاہو سے کہتا ہوں کہ وہ ناکہ بندی ابھی ختم کریں اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی اجازت دیں، اس کے علاوہ، فوجی کارروائیوں کو بڑھانے سے قیدیوں کی رہائی ممکن نہیں ہوگی، اور ان کی رہائی کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کا منصوبہ حماس کو کبھی تباہ نہیں کرے گا اور نہ ہی سلامتی پیدا کرے گا اور ہم غزہ میں نسلی تطہیر کے حوالے سے سموٹریچ کے بیانات کو خطرناک اور وحشیانہ انتہا پسندی سمجھتے ہیں جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔

ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کا واحد راستہ ہے۔ غزہ کی پٹی میں ہزاروں بچوں کی جان لینے والی جنگ کی توسیع کی ہماری مخالفت کو حماس کے لیے سزا نہیں سمجھا جا سکتا۔ اسرائیل کے خلاف ہماری بعض پابندیاں ان کے لیے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ضرورت کے بارے میں ایک پیغام ہے کہ اس خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بلاجواز ہے اور اسے روکا جانا چاہیے۔ ہم دو اسرائیلی وزراء بن گوئر اور سموٹریچ کے بیانات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے اور اسرائیل کو غزہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی فروخت کو معطل کرنے پر اپنے شراکت داروں کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں، انسانی امداد کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے سے روکنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اسرائیل کے اقدامات کو روکنا چاہیے۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ اگر جنگ بند نہ ہوئی تو ہم دوسرے اقدامات کریں گے۔ ایسی اطلاعات ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی حکومت اسرائیل سے مایوس ہو چکی ہے۔ ہم غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور سفارت کاری کی طرف واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں، اور ہم اس خطے میں جنگ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر میں تیزی کے ساتھ آباد کاروں کے تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت معطل کرنے کا ہمارا فیصلہ سنجیدہ ہے۔ اگر اسرائیل غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائیوں کو بڑھاتا ہے اور انسانی امداد کو علاقے تک پہنچنے سے روکتا ہے تو ہم مزید اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

دریں اثنا، غزہ میں صیہونی حکومت کے مسلسل جرائم کے جواب میں برطانوی حکومت نے غاصب رژیم کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے سے متعلق مذاکرات کو معطل کرنے کے علاوہ اسرائیلی سفیر کو بھی وضاحت کے لیے طلب کیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button