برطانیہ اور یورپی یونین کی راہیں جدا ہو گئیں
برطانیہ آج یورپی یونین سے باضابطہ طور پر الگ ہوگیا تاہم برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان نئے تجارتی تعلقات استوار ہوگئے ہیں۔
برطانوی شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع محدود اور طلبہ کے لیے بیرون ممالک میں تعلیم بھی متاثر ہوگی۔
قبل ازیں یورپین یونین کے رہنماوں نے 24 دسمبر کو برطانیہ کے ساتھ طے پانے والے بریگزیٹ کے بعد تجارت اور باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یورپین یونین کی جانب سے یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندر لین اور یورپین کونسل کے صدر چارلس مشل جبکہ برطانیہ کی جانب سے وزیراعظم بورس جانسن نے ان دستاویزات پر دستخط کیے تھے۔
اس سے قبل بیلجئم کے دارالحکومت برسلز میں واقع یورپی کونسل اور یورپی پارلیمان کی عمارتوں پر لگے برطانیہ کے پرچم کو بھی اتار دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے اسمبلی میں مطلوبہ تعداد حاصل کرنے کے لیے بورس جانسن نے نئے انتخابات کا اعلان کیا اور دسمبر 2019 میں ہونے والے انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی نے 365 نشستیں حاصل کیں۔
بورس جانسن نے انتخابات میں کامیابی کے بعد اسمبلی سے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ حاصل کیے اور 31 جنوری کو باضابطہ طور پر یونین سے علیحدگی کا اعلان کیا۔