
اقوام متحدہ کا اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ
شیعہ نیوز: تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک یا سزا کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایلس گل ایڈورڈز نے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایڈورڈز نے 7 اکتوبر 2023ء سے قابض اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک پر کڑی تنقید کی۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت رہا کیے گئے بہت سے فلسطینی قیدیوں کو انتہائی مشکل حالات میں رکھا گیا تھا۔بعض کو من مانی طور پر حراست میں لیا گیا تھا۔قیدیوں کی صحت خراب دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد اور ناروا سلوک کے الزامات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں : اسلامو فوبیا صیہونی حکومت کے قبضے اور جرائم کو جواز فراہم کرنے کا ایک بہانہ ہے، ایران
ایڈورڈز نے کہا کہ "میں نے آخری نمبر جو اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد کے بارے میں سنا تھا تبادلے سے پہلے تقریباً 10,500 تھا۔” یقیناً، ان میں سے کچھ کو تحقیقات بند ہونے کے بعد یا ان کی مسلسل حراست کے لیے ناکافی بنیادوں کی وجہ سے رہا کر دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے اسرائیلی جیلوں میں درجنوں قیدیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انصاف کے حصول کے لیے اعلیٰ سطح کی غیر جانبداری اور آزادی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں بشمول انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے پاس قیدیوں تک رسائی اور قابض اسرائیلی کی حکومت کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے آزادانہ جائزہ لینے کی صلاحیت ہے۔
ایڈورڈز نے خبردار کیا کہ تشدد اور ناروا سلوک خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے مذاکرات کاروں پر زور دیا کہ وہ فلسطین اسرائیل تنازعہ کو ختم کرنے اور دونوں فریقین کو حقیقی مفاہمتی عمل کی طرف دھکیلنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہاکہ "میں خطے میں اس تنازعہ اور قبضے کو ختم کرنے اور بقائے باہمی اور امن کے ایک نئےباب کے لیے اپنے تمام نیک ارادوں کے ساتھ سے امن کے لیے کام کرنے کی اپیل کرتی ہوں۔
ایڈورڈز نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔ انہوں نے اسرائیل سے غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ بنیادی انسانی حق کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم واقعی اس خطے میں امن دیکھنا چاہتے ہیں، جہاں فلسطینی اور اسرائیلی سلامتی اور استحکام کے ساتھ مل جل کر رہیں۔