وحدت،امت مسلمہ کے لئے ایک تسنیم صبا کی حیثیت رکھتی ہے،علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مجمع جہانی اہلبیتؑ کے زیر اہتمام بین الاقوامی وحدت کانفرنس کے موقع پر اپنے ایک خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ مجمع تقریب مذاہب اسلامی کے اس اقدام کو انتہائی احسن قرار دیتے ہوئے منتظمین کے لئے دعا گوہیں جنہوں نے اس عالمی وباء کی مشکلات کے باوجود بھی اتحاد و حدت کے عظیم پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کیلئے اس کانفرنس کا انعقاد کیا۔یہ وحدت،امت مسلمہ کے لئے ایک تسنیم صبا کی حیثیت رکھتی ہے۔مسلم ممالک کے دانشور علماء کوو حدت پر گفتگو کے ساتھ ساتھ عالمی چیلنجزپر گفتگو کا ایک موقع بھی فراہم ہوا اور اس بارے تبادل آرا کا موقع ملا تاکہ اس مشکل وقت میں باہمی تعاون کا یہ سلسلہ جاری رہے۔
یہ دین ِاسلام ہی ہے جو انسانیت کوہر مشکل سے نکلنے کے لئے راستہ فراہم کرتا ہے اورانسان کی امید کی کرن کو باقی رکھتا ہے دین کے نقطہ نگاہ میں مشکلات میں ان کے حل کے لئے انسان کواپنے رب کی طرف رجوع کا زیادہ موقع ملتا ہے۔دین اپنے پیروکاروں کو دوااور دعا کی تلقین کرتا ہے۔اس لئے دوا اور دعا کو لازم و ملزوم قرار دیا گیا ہے۔اسلام کی نظر میں دنیا کی مشکلات،بیماریاں،حالات کی سختی و آسانی کوایک قسم کی آزمائش و امتحان قرار دیا گیا ہے۔ آج دنیا کو جس عالمی وبا کا سامنا ہے اس کا مقابلہ بھی دوا اور دعا کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔مسلم سائنسدانوں کو انسانیت کے لئے اپنی خدمات کووقف کرنا چاہیے تاکہ مرض کی روک تھام کیلئے اپنی تحقیق سے دنیا کو بہرہ مندکر سکیں۔
قرآن کریم میں ان امتحانات کو عقیدہ اورمال وجان کے امتحان سے تعبیر کیاگیا ہے،کبھی یہ امتحان انفرادی ہوتے ہیں اور کبھی یہ امتحانات اجتماعی ہوتے ہیں اور ان امتحانات کا فلسفہ بھی انسانیت کا تکامل،ایمان کا تحفظ اور تقویت بیان کیا گیا ہے۔ہم اسلام کی آفاقی تعلیمات پر عمل کر کے ہی دنیا و آخرت میں سرخرو و کامیاب ہو سکتے ہیں۔جب حوادث کے بارے میں یہ اسلامی نظرہوگی توان حوادث کامقابلہ کرنا بھی آسان ہوگا اورانسان ان حوادث کوعبث و بے مقصد قرار نہیں دے گا۔اسلام نے دنیا و آخرت کی طرف بے حد توجہ دی ہے جہاں اسلام آخرت کی بات کرتا ہے وہیں دنیاوی امور کی طرف توجہ دلاتا ہے۔
حالیہ وبا نے دنیا کو مختلف پہلو ؤں سے متاثر کیا ہے ان میں سب سے بڑا پہلو معیشت کا ہے۔اس عالمی وباسے دنیا کی معیشت کو بہت بڑا دھچکہ لگا ہے۔ یہ عالمی مالی بحران بلا استثناء ہر خطے اور ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ اس عالمی وبا سے امیر ممالک تو کسی حد تک وباء کے اثرات کو کم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے مگر غریب ممالک کو اس وباء سے متاثرہ معیشت کو سنبھالنے میں ایک طویل عرصہ درکار ہو گا۔جب تک اس وبا کا علاج دریافت نہیں ہوجاتا اور عوام احتیاطی تدابیر کو مد نظر نہیں رکھتے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان نامساعد حالات میں اسلامی دنیا کو اپنی معیشت پر خصوصی توجہ کرنا ہوگی۔ وہ اسلامی ممالک جن کی معیشت پہلے سے کمزور ہے اگراسے بروقت سنبھالا نہ گیا تو مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔معیشت کو سنبھالنے کے لئے اس شعبہ سے وابستہ اقتصادی ماہرین کو اپنے ملکوں کیلئے دل کھول کراپنی خدمات فراہم کرنی چاہیں، اس موقع پریہ خدمت امت مسلمہ کی ایک بہت بڑی خدمت شمارہوگی۔ ہمیں کورونا وباء کے ماحول میں انسانی ہمدردی کے عنصر کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کرنا چاہیے تاکہ اس مشکل کی گھڑی میں دکھی انسانیت کے درد کا مداوا ہو سکے۔کیونکہ اس وبانے عوام کے روزگار،کاروبارختم یا شدید متاثر کیے ہیں۔عالم اسلام میں پہلے سے بے روزگاری اپنے عروج پر ہے وہاں موجودہ صورتحال سے مشکلات میں اور اضافہ ہوگا۔
مخیر حضرات نے مشکل کی اس گھڑی میں انسانوں کے درد کا مداوا کرنے کی بے پناہ کوششیں کی ہیں،ان کو ہم قدرکی نگاہ سے دیکھتے میں اور ان افراد کی توفیقات خیرمیں اضافہ کے لئے دعا گو ہیں۔اگر یہی مشفقانہ اور ہمدردانہ تعاون برقرار رہا تو وباء سے متاثرین کی مشکلات میں خاطرخواہ کمی آسکتی ہے۔ اس وباکی روک تھام کے لئے علماء کرام اور دانشور حضرات کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔عوام کوماہرین صحت کے بتائے ہوے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی تلقین اور حفظان صحت کے اصولوں پر کاربند رہنے کیلئے مسلسل تاکید نہایت ضروری ہے۔
جہاں تک مذاہب میں اتحادو و حدت کی بات ہے ہم شروع دن سے ہی اس کے حامی و مروج رہے ہیں یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مجمع تقریب بین المذاہب کے پلیٹ فارم سے حضرت آیت اللہ شیخ محمد علی تسخیری مرحوم کی خدمات روز روشن کی طرح عیاں ہیں وہ ایک انتھک شخصیت تھی جنہوں نے اپنی زندگی کے شب وروز اس اہم امر کے لئے وقف کردیئے تھے۔دنیا کے دور دراز علاقوں تک سفر کیا اور اسلام کے اس آفاقی پیغام و حدت کو مسلمانان عالم تک پہنچایا۔اس حوالے سے ان کی خدمات تادیریاد رکھی جائیں گی۔کریم مالک ان کی یہ خدمات اپنی بار گاہ میں قبول فرمائے اوراب موجودہ سیکرٹری جنرل مجمع تقریب مذاہب اسلامی جنا ب حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حمید شہریاری اوران کے رفقاء جو ایران اور پوری دنیا میں اس اہم دینی فریضہ میں سرگرم عمل ہیں اللہ تعالیٰ ان کی توفیقات خیر میں مزید اضافہ فرمائے۔
ہم نے پاکستان میں قرآن کریم اور پیغمبر گرامی ؐ کی تعلیمات آئمہ اطہار کے ارشادات اور حضرت امام خمینی اور ولی امر مسلمین کے فرمودات کی روشنی میں مختلف مذاہب ومسالک کے درمیان اتحادوحدت کوعملی جامہ پہنایا۔اس اتحادو وحدت کے اثرات پاکستان میں واضح و روشن ہیں اوریہ کوششیں اب بھی جاری و ساری ہیں۔ آخرمیں مالک کریم سے دعا ہے کہ ہمیں عالم اسلام کے مزید اتحادو و حدت کے لئے کوشاں رہنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ امت مسلمہ کے خلاف دشمنان اسلام کی سازشوں کوناکام بنا یاجا سکے۔