عراق میں امریکہ کی ملی بھگت سے داعش کی زیر زمین ٹھکانے بنانے کی سازش کا پردہ فاش
شیعہ نیوز: عراق کے سابق وزیر داخلہ باقر جبر الزبیدی نے کہا کہ داعش نے امریکی جنگی طیاروں کی نگرانی میں ملک کے اندر زیر زمین ٹھکانے بنانے شروع کر دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عراق-شام کی سرحدوں کے قریب ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں جنکے عراق کے اندر بہت خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ دیرالزور کے مشرقی مضافات میں ذبیان قصبے کی ناکہ بندی ہو گئی ہے اور امریکی دہشتگردوں کی ملی بھگت سے سیرین ڈیموکریٹک فورس ایس ڈی ایف نامی دہشتگرد ٹولے کے عناصر اس قصبے کے باشندوں کا اغواء کر رہے ہیں۔
عراق کے سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اسرائیل آئے دن شام کی بنیادی تنصیبات پر میزائیل حملے کر رہا ہے اور جو کچھ شام میں ہو رہا ہے وہ صوبے الانبارکے مغرب میں واقع القائم ضلع کے صحرائی علاقوں میں امریکہ کے ڈرون طیاروں کی جاسوسی حرکتوں سے ہماہنگ ہے۔ انہوں نے عراقی حکومت سے امریکی جنگی طیاروں کی پرواز کے تعلق سے اپنا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا۔
یوں تو عراقی حکومت نے دسمبر 2017 میں داعش کے قبضے میں گئے سبھی علاقوں کو آزاد کرا لیا تھا لیکن ابھی بھی اس ملک کے دیالی، الانبار، صلاح الدین اور نینوی صوبوں میں دہشتگرد گروہ کے بچے کھچے عناصر موجود ہیں جو گاہ بہ گاہ عراق میں دہشتگردانہ حملے کرتے ہیں جنکے مکمل صفائے کے لئے عراقی فورسز مستقل بنیادوں پر سرگرم عمل ہیں۔