مشرق وسطی

امریکی دوغلی پالیسی ناقابل قبول، دھمکیاں ختم ہونے تک براہ راست مذاکرات ممکن نہیں، ایرانی وزارت خارجہ

شیعہ نیوز: ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی دوغلی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک دھمکیوں کا سلسلہ ختم نہ ہوجائے، براہ راست مذاکرات ممکن نہیں۔

رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ملکی مجموعی نظام کو مذاکرات پر منحصر نہیں کیا جاسکتا، تمام ادارے اپنی موجودہ ذمہ داریاں معمول کے مطابق ادا کرتے رہیں گے۔

ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بقائی نے کہا کہ گذشتہ ہفتے علاقائی اور عالمی سطح پر کئی اہم تبدیلیاں رونما ہوئیں، اور ایرانی سفارتی مشینری بھی فعال رہی۔ عمان میں ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں : حضرت امام جعفر صادق علیہ الصلوۃ والسلام کی حیات طیبہ عالم بشریت کے لیے مشعل راہ ہے،علامہ مقصود ڈومکی

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے بقائی نے کہا کہ امریکہ ایک طرف مذاکرات کی بات کرتا ہے، دوسری طرف ایران پر دباؤ اور پابندیوں کو جاری رکھتا ہے، جو کہ ایک متضاد اور ناقابل قبول رویہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے مذاکرات میں اپنا مؤقف واضح کردیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے، جس کی بین الاقوامی ایجنسی بارہا تصدیق کرچکی ہے۔ ایران کا اصل اور جائز مطالبہ ظالمانہ و غیرقانونی پابندیوں کا خاتمہ ہے۔

بقائی نے مزید کہا کہ امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری رہے گا تاہم ملک کو مذاکرات پر منحصر نہیں کیا جاسکتا۔

ایک سوال کے جواب میں کہ آیا اب وقت آ چکا ہے کہ مذاکرات براہِ راست ہوں، بقائی نے کہا کہ ایسا اقدام مفید نہیں ہوگا۔ ہم نے وہ طریقہ چنا ہے جو ماضی میں مؤثر ثابت ہوا ہے۔ اگر ہم سنجیدہ اور مؤثر مذاکرات چاہتے ہیں تو ایسا طریقہ اختیار کرنا ہوگا جس کی کامیابی پر اعتماد ہو۔ اسی لیے ہم اسی بالواسطہ روش پر قائم رہیں گے۔

ترجمان نے امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف جاری دھمکی آمیز رویے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک امریکہ دباؤ اور دھمکی کی زبان استعمال کرتا رہے گا، براہ راست مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس طرح کے الفاظ اور بیانات نہ صرف بین الاقوامی اصولوں کے خلاف ہیں بلکہ اقوام متحدہ کے منشور کی بنیادی روح کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ امریکی حکام نے مسلسل اس بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایران باعزت اور قانونی بنیادوں پر مذاکرات کا حامی ہے، اور اسی تناظر میں بالواسطہ مذاکرات کو موجودہ حالات میں زیادہ مؤثر سمجھتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button