پنجاب کے بجٹ میں امریکی مداخلت، امریکی قونصل جنرل تفصیلات لینے پہنچ گئیں
شیعہ نیوز: پنجاب کا بجٹ کیسا ہوگا، امریکی قونصل جنرل لاہور کرسٹین کے ہاکنز تفصیلات لینے صوبائی وزیر خزانہ مجبتیٰ شجاع الرحمان کے پاس پہنچ گئیں۔ پاکستان میں امریکی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، یہاں تک کہ چھوٹے چھوٹے معاملات بھی امریکی حکام ’’وائسرائے‘‘ بنے چلا رہے ہیں۔ صوبائی وزیر خزانہ سے لاہور میں امریکی قونصل جنرل نے ملاقات کی اور آمدہ بجٹ کے حوالے سے بریفنگ لی۔ صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں ٹرانسپورٹ، خوراک اور زراعت کے شعبہ میں سبسڈی مہیا کی جائیگی۔ سرکاری سکولوں میں معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے استفادہ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی زیادہ تر توجہ تعلیم، صحت، زراعت اور تحفظ ماحول کے شعبہ جات پر رہے گی۔ طالبعلموں کو جدید تدریسی آلات کی فراہمی اور سفری مشکلات میں کمی کو یقینی بنایا جائیگا۔
صوبائی وزیر نے بریفنگ میں بتایا کہ بجلی کے بلوں میں کمی کیلئے سولر سسٹمز کی فراہمی کیلئے سرمایہ کاری کی جائیگی۔ میگا پروجیکٹس کیلئے نجی شعبہ سے سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائیگا۔ بجٹ میں غریب عوام پر ٹیکسز کا بوجھ نہیں بڑھایا جائیگا۔ صوبائی وزیر نے قونصل جنرل کو بتایا کہ پنجاب حکومت صوبے کے ذاتی وسائل میں اضافے کیلئے ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ کی پالیسی پر کار بند ہے، آ ئندہ بجٹ میں پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں اضافے کی بجائے ٹیکس بیس میں تبدیلی لائی جا رہی پے۔ پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں پانچ سال بعد اضافہ معقول تجویز ہے۔ قونصل جنرل کے استفسار پر صوبائی وزیر نے بتایا کہ آ ئندہ بجٹ میں نوجوانوں کیلئے سکلز ڈویلپمنٹ اور انٹرن شپ پروگرامز متعارف کروائے جائیں گے۔
پنجاب کی سیاسی صورتحال پر بریفنگ میں صوبائی وزیر نے قونصل جنرل کو بتایا کہ پچھلی حکومت نے نا صرف صوبے کے مالیاتی پالیسیوں کو متاثر کیا بلکہ دیگر انتظامی معاملات کو بھی متاثر لیا۔ اسمبلی میں اپوزیشن کے غیر سنجیدہ رویے کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے بتایا کہ اپوزیشن کے زیادہ تر تحفظات تعلیم، صحت، زراعت اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال سے متعلق ہیں، تاہم ان کی تنقید کا طریقہ کار تعمیری نہیں۔ پنجاب حکومت مریم نواز کی متحرک قیادت عوامی مسائل کے حل کو یقینی بنا رہی ہے۔ این ایف سی اور وفاقی محصولات میں پنجاب کے حصے سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے کرسٹین کے ہاکنز کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا، تاہم پنجاب حکومت این ایف سی میں اپنے حصہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔