امریکہ غزہ میں جنگ بندی کا حتمی سمجھوتہ پیش کرے گا، واشنگٹن پوسٹ
شیعہ نیوز: امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکہ آئندہ ہفتوں میں غزہ میں جنگ بندی کا حتمی سمجھوتہ پیش کرے گا اور اگر دونوں فریقوں نے اس کو منظور نہ کیا تو امریکی قیادت میں مذاکرات ختم ہوسکتے ہیں
واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ دی ہے کہ امریکہ کے ایک سرکاری عہدیدارنے اس سمجھوتے کے بارے میں مصر اور قطر سے مذاکرات کئے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے موضوع کی حساسیت کی وجہ سے اس امریکی عہدیدار کا نام نہیں بتایا ہے۔
اس امریکی روزنامے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لئے بائیڈن حکومت کی کئی مہینے سے جاری کوششوں میں اتوار کوایک امریکی نیشنل سمیت چھے صیہونی جنگی قیدیوں کی لاشیں ملنے کے بعد ایمرجنسی کی کیفیت پیدا ہوگئی۔
اس کے باوجود بائیڈن حکومت کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ان لاشوں کے ملنےسے آئندہ ہفتوں میں حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان سمجھوتے کے امکان کی تقویت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں : یمن کے مغربی سمندری علاقے میں ایک اور بحری جہاز پر حملہ
واشنگٹن پوسٹ نے امریکی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے لکھا ہے کہ مذاکرات اس نہج پر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ امریکہ نے لاشیں ملنے سے پہلے جنگ بندی کی حتمی تجویز کے بارے میں مصر اور قطر سے مذاکرات کئے تھے۔
اس رپورٹ کے مطابق بائیڈن حکومت کے سینیئر مشیروں نے مہینوں کوشش کی ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان سمجھوتے سے قیدیوں کے تبادلہ ممکن ہوجائے۔
یاد رہے کہ امریکہ کی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز، وزيرخارجہ انٹونی بلنکن اور وزارت خارجہ کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے کوآرڈینیٹر برتھ میک گرگ ان امریکی حکام میں سر فہرست ہیں جنہوں نے مصر اور قطرکے حکام سے مذاکرات کے لئے تسلسل کے ساتھ اس علاقے کے دورے کئے ہیں۔
اس دوران اطلاعات ہیں کہ امریکی صدر جو بائیڈن حتمی سمجھوتے کے حوالے سے اپنی سیکورٹی ٹیم سے مذاکرات کرنے والے ہیں۔
امریکہ کی آن لائن ایکسیس (Axios) سائٹ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن مقامی وقت کے مطابق پیر کو غزہ میں جنگ بندی کی آخری کوششوں کے بارے میں اپنی سیکورٹی ٹیم کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔
ایکسیس نے لکھا ہے کہ جنگی قیدیوں کی لاش ملنے کے بعد بائیڈن کے مشیروں میں یہ احساس پیدا ہوگیا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان جلد سے جلد سمجھوتے کی کوششوں کی ضرورت ہے۔